وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو ‘آفت زدہ’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے انہیں 25 لاکھ روپے معاوضہ ملے گا، جو سڑکیں متاثر ہوئی ہیں وہ بھی ساری نئی بنیں گی۔
راجن پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب پر قابو پانے کے لیے ہمیں کچھ فوری اور کچھ دیرپا اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2004 میں جب یہاں سیلاب آیا تھا اس وقت میں یہاں آیا تھا اور میں نے یہاں بند بنانے کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کیے تھے تاکہ جب سیلاب آئے تو بند کے ذریعے پانی دریا میں ڈال دیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 60 روپے کا ڈالر تھا تو میں ڈھائی ارب روپے اس منصوبے کے لیے مختص کرکے گیا تھا لیکن آج جب ہم یہاں آئے ہیں تو وہی رقم 15 ارب روپے بنتی ہے، شہباز شریف یہاں 15 سال رہے لیکن کچھ نہیں کر سکے، جو پہلے کا کام ہوا تھا وہ سارا میں نے ہی کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کم از کم شہباز شریف کو اس بات پر شرم ضرور آنی چاہیے، وہ یہاں یونہی آتے ہیں اور ہیلی کاپٹر پر بیٹھے بیٹھے تصویر کھنچوا کر چلے جاتے ہیں، انہوں نے لوگوں کے ساتھ مذاق بنایا ہوا ہے۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ اس طرح کی حرکت ناقابل برداشت ہے، یہ کیوں لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں، انہوں نے لوگوں کے لیے کیا کچھ نہیں ہے بس باتیں بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اب اس کام کے لیے 20 ارب روپے مختص کردیے ہیں، سیکریٹری اریگیشن کو کہہ دیا ہے کہ فوری طور پر اس پر کام شروع کروا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پٹواریوں پر مشتمل 25 ٹیمیں ان علاقوں میں جائزے کے لیے جائیں گی، اگر مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کا بھی نقصان ہوا ہے تو اسے بھی سہولت ملنی چاہیے، وہ بھی سارے انسان اور ہمارے بھائی ہیں، آپ ان کے لیے کام کریں، ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ آجائیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں سیلاب سے متاثرہ تمام علاقے کو آفت زدہ قرار دے رہا ہوں، جن لوگوں کے مکانات کا نقصان ہوا ہے انہیں 25 لاکھ روپے معاوضہ ملے گا، جو سڑکیں متاثر ہوئی ہیں وہ بھی ساری نئی بنیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ امدادی سامان اور پیسے ہر گھر تک جائیں گے، اس میں کوئی تفریق نہیں ہوگی۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے سیلاب سے متاثرہ افراد میں امدادی چیک بھی تقسیم کیے۔