وزیراعظم کی یکم مئی تک لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے یکم مئی تک لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کے لیے فرٹیلائزر اور کیپٹیو پاور پلانٹس سے قدرتی گیس پاور سیکٹر کو فراہم کرنے اور فنڈز کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے توانائی کے شعبے سے متعلق شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس کے بعد کہا کہ وزیراعظم نے یکم مئی تک لوڈشیڈنگ مکمل ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وزیراعظم نے پاور ڈویژن کی جانب سے یکم مئی سے 7 مئی تک عید کے اہم دنوں میں مزید پاور پلانٹس چلانے کے لیے صنعتی شعبے کے فرٹیلائزر پلانٹس اور کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) سے یومیہ 22 کروڑ اسٹینڈرڈ کیوبک فیٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس کی منتقلی کی درخواستوں کی منظوری دے دی۔

صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی اور عید کی تعطیلات کے دوران سرکاری اور نجی دفاتر اور تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بھی خاطر خواہ بچت ہوگی۔

شہباز شریف نے حکم دیا کہ زیادہ خسارے والے علاقوں کو بھی اس عرصے کے دوران مکمل بجلی فراہم کی جائے جبکہ انہیں متنبہ کیا گیا تھا کہ اس کا ٹیرف پر اضافی اثر پڑے گا۔

توقع کی جارہی ہے کہ پاور سیکٹر کو فی الحال تقریباً 500 ایم ایم سی ایف ڈی کی بجائے 700 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی ملنا شروع ہو جائے گی۔

وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کو مزید ہدایت دی کہ وہ بجلی کے شعبے کو متفقہ ٹائم لائنز کے مطابق فنڈز فراہم کریں تاکہ ایندھن فراہم کرنے والوں اور خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو فوری دیکھ بھال، مرمت اور ادائیگیوں میں آسانی ہو۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اب طے شدہ سبسڈی اور گرانٹس سے ایندھن اور بجلی فراہم کرنے والوں کی سہولت کے لیے مطلوبہ فنڈز کا بندوبست کیا جائے گا۔

دریں اثنا پورٹ قاسم اور تھر اینگرو کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی بندشوں پر بھی قابو پایا جائے گا، پورٹ قاسم کی نصف صلاحیت گزشتہ روز سسٹم میں دوبارہ شامل ہوگئی جبکہ اینگرو 28 اپریل کو دوبارہ بحال ہو جائے گا، ساہیوال کول پاور پلانٹ بھی دستیاب ہے لیکن اس کے کوئلے کا ذخیرہ عید کے دنوں میں استعمال کے لیے محفوظ رکھا جا رہا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جبری بندش پر دکھائے گئے 9 یونٹس پرانی جنریشن کمپنیوں کے ہیں جو کہ استعمال کے لیے بہت مہنگے ہیں لیکن اب وزیراعظم کے حکم پر آپریشنل ہو جائیں گے۔

شہباز شریف نے پاور ڈویژن کی تجاویز سے بھی اتفاق کیا کہ صارفین کو توانائی کے تحفظ اور مہنگی بجلی کی کھپت کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے آگاہی دینے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ درآمدی ایندھن کی قیمت بشمول کوئلہ، ایل این جی اور فرنس آئل بہت مہنگا ہے لہذا یونٹ کی بچت، یونٹ کی پیداوار سے بھی زیادہ مفید حکمت عملی ہے۔

اس کا آغاز اعلٰی سطح سے کیا جائے گا لیکن یہ فوری طور پر واضح نہیں کہ اس طرح کی بچت کی مہم کو کون آگے بڑھائے گا۔

دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کہا کہ اس نے ڈیزل کی عدم دستیابی سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لیا ہے اور غیر قانونی تیل کے ذخیروں کا پتہ لگانے کے لیے اپنی انفورسمنٹ ٹیموں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مختلف علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔

اوگرا نے کہا کہ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی غیر قانونی طور پر تیل کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

اوگرا کے مطابق چیف سیکریٹریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنرز کو ایسی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی پر چوکنا رہنے اور فوری طور پر تعزیری کارروائی کرنے کی ہدایت دیں۔

مزید برآں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن افسران (ڈی سی اوز) کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیٹرول اسٹیشنز کا معائنہ کرنے کے لیے ٹیموں کو متحرک کریں، ذخیرہ اندوزی یا سپلائی میں کمی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں اور رپورٹ اوگرا کو بھیجیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو 30 اپریل تک لوڈ شیڈنگ سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو بجلی کی پیداوار کی ضروریات کو پورا کرنے اور خاص طور پر گرم موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کے لیے ایندھن کا ایک مربوط اور پائیدار نظام قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں