وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال میں غریب اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے پانچ ضروری اشیا گندم، چینی، گھی/خوردنی تیل، دالوں اور چاول پر سبسڈی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ سبسڈی پی ٹی آئی حکومت نے دی تھی۔فیصلے کے تحت پانچوں اشیا معاشرے کے غریب طبقے کو ملک میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی تمام شاخوں سے رعایتی نرخوں پر ملیں گی۔وزیراعظم نے یہ فیصلہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں وفاقی وزرا مفتاح اسمٰعیل، مخدوم مرتضیٰ محمود اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کراچی میں یوٹیلٹی اسٹورز کے نیٹ ورک کی توسیع کی بھی منظوری دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں یوٹیلٹی اسٹورز کی کم تعداد کسی بھی طرح قابل قبول نہیں اور میگا سٹی میں یوٹیلٹی اسٹورز کی تعداد بڑھانے کا جامع منصوبہ دو ہفتوں میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ معاشرے کے غریب طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت اس مقصد کے لیے کوئی بھی قیمت برداشت کرنے کے لیے تیار ہے، شہباز شریف نے کہا کہ غریبوں کو اشیائے ضروریہ پر ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 1380 فرنچائزز کے علاوہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ملک بھر میں براہ راست 3 ہزار 822 اسٹورز چلا رہی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 30 جولائی تک بلوچستان، سندھ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب میں 300 سے زائد نئے یوٹیلٹی اسٹورز کھولے جائیں گے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ریلیف پیکج سے اب تک 11کروڑ 30 لاکھ افراد مستفید ہوچکے ہیں اور انہیں گندم کے آٹے پر 60 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی ہے، چینی پر 21 روپے، گھی/تیل پر 250 روپے اور دالوں اور چاول پر 15 سے 20 روپے رعایت دی جا رہی ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں 942 یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے سستے داموں آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر 1000 نئے سیل پوائنٹس اور 200 موبائل اسٹورز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے بارے میں اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورے کے بعد صوبے میں اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
دریں اثنا، وزیر اعظم شہباز شریف دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تکالیف سے نمٹنے کے لیے نئی پالیسی پر توجہ دینے اور وسائل کے انتظامات کی ضرورت پر زور دیا۔
پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں مہاجرین کو جنگوں اور تنازعات کا بدترین شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام سے لے کر فلسطین تک ان کی حالت زار اس بات کی متقاضی ہے کہ نئی پالیسی پر توجہ دے کر وسائل کا انتظام کیا جائے۔
ادھر، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ صحیح وقت ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کریں، یہ بات انہوں نے سعودی عرب کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔
وزیراعظم نے سعودی تاجر برادری، تاجروں اور صنعتکاروں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دستیاب مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔