وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم آفس سائبر سیکیورٹی بریچ میں اپنی یا بیرون ملک کی کوئی ایجنسی ملوث نہیں ہے، اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ معاملہ افراد کی طرف جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی چیزوں کا ادراک کرنا چاہیے ورنہ یہ قوم کو کسی حادثے سے دوچار پہنچائے گا اور ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کردے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس قوم پر اللہ کا رحم ہے کہ یہ فتنہ بے نقاب ہو رہا ہے، قوم کو اس کی شناخت ہو رہی ہے لہٰذا اب قوم کا بھی فرض ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے اس رہنمائی سے فائدہ اٹھائے اور اس کی شناخت کرے، اس کا ادراک کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص اتنا بڑا فراڈ ہے، کس طرح سے اس نے امریکی خظ لہرایا اور یہ بیانیہ بنایا کہ غداری ہوگئی ہے، یہ قوم غلام ہوگئی ہے، اس قوم کی آزادی سلب ہوگئی ہے لیکن بےنقاب یہ ہوا کہ یہ سب تو فراڈ تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قوم کے ساتھ کھیل کھیل رہا تھا اور قوم کو کہہ رہا تھا کہ کتنا بڑا حادثہ ہوگیا ہے، امپورٹڈ حکومت باہر سے مسلط کردی گئی ہے، قوم کی حقیقی آزادی کو سلب کر لیا گیا ہے اور اب جس حقیقی آزادی کے معنی نہیں ہیں، اس کے اوپر لوگوں سے حلف لے رہا ہے، جن نوجوانوں کو اس نے گمراہ کیا ہے ان سے حلف لے رہا ہے کہ ہم اس حقیقی آزادی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، اب کوئی پوچھے کہ حقیقی آزادی کیا ہے تو نہ اس کو خود کچھ پتا ہے، نہ ان بچوں کو اس کا علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلے بےنقاب ہوا اور آج تو رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی ہے، عمران خان کی سیاست کو اپنی ہی آڈیو لیکس نے کفن پہنا دیا ہے، آج قوم کو اس قدر رہنمائی اور روشنی ملی ہے کہ اس فتنے کا ادراک ہو جانا چاہیے، آج معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے اس فتنے کو اس طرح سے بےنقاب کیا جائے کہ پوری قوم کو اس کی شناخت ہوجائے۔
اس موقع پر انہوں نے مبینہ طور پر عمران خان کی لیک ہونے والی تیسری آڈیو بھی چلائی کہ یہ تحریک عدم اعتماد کے دنوں کی بات ہے، اس نے پوری خارجہ پالیسی اور سفارتی آداب کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے، اس نے جو کھیل کھیلا ہے تو کیا کوئی سفارتکار سائفر بھیجے گا کیونکہ اسے ڈر ہوگا کہ میں انکوائریاں بھگتا پھروں گا، کسی بھی ملک کا سفارتکار آپ سے کوئی بات اعتماد میں لے کر نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹا بیانیہ گھڑنے کے لیے اس نے کس طرح کا کھیل قوم کے ساتھ کھیلا اور خارجہ پالیسی اور سفارتی معاملات کو زہر آلود کردیا، اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ پاکستان کو اس کے اثرات کئی دہائیوں تک برداشت کرنے پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک فرح گوگی تھی جس کی وزیراعظم ہاؤس میں سیکیورٹی کلیئر تھی، جو ان کے گھر کی فرد تھی اور اس کے نام پر جو جائیداد سامنے آئی ہے تو وہ ان ہی کی فرنٹ مین ہے، ورنہ اس کے کہنے پر افسران کے تبادلے اور تقرریاں کیسے ہوتی تھیں، اس کے پاس کیا اختیار تھا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ خود کو اعتماد سے بچانے کے لیے خرید و فروخت کرتا رہا ہے اور دوسروں کو چور ڈاکو کہتا ہے، جب یہ نہیں بچ سکا تو کہہ دیا کہ یہ امریکی سازش ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات اسے بےنقاب کر رہی ہے، آپ سب سے اپیل ہے کہ اس فتنے کی شناخت کریں، یہ انہی کاموں کے لیے لانگ مارچ کرنا چاہتا ہے، یہی اس کا ایجنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہر حربے سے اقتدار تک پہنچنا چاہتا ہے، لانگ مارچ بھی اس کا حربہ ہے، اس حربے کو ناکام بنانے کے لیے انتظامی طور پر جو ممکن ہو سکتا ہے اس کے لیے وزارت داخلہ نے مؤثر منصوبہ بنایا ہے اور ہمیں اس میں فورسز کی خدمات حاصل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز اجلاس بلایا گیا تھا جس میں اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ ریاست کے دارالحکومت اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے ہر عمل اپنایا جائے اور کسی قیمت پر اس کے اس حربے کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے، اس کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر طرح کا اختیار دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر جتھا کلچر کامیاب ہوگیا اور آج ایک جتھا آکر اپنی بات منوا لے تو روز جتھے آیا کریں گے تو پھر پارلیمنٹ کی ضرورت نہیں ہے اور پارلیمنٹ کو کسی اور کام کے لیے مختص کردیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پھر جتھے کا انصاف ہوگا کہ آپ جتھا لے کر آئیں اور اپنی شرائط منوا کر ریاست کو سرنگوں کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قوم اور ملک کی خاطر ہم پوری طاقت کے ساتھ اس لانگ مارچ کو روکیں گے، یہ کہہ رہے ہیں کہ رانا ثنااللہ اور میاں شہباز شریف کو کیا پتا کہ میرے ارادے کیا ہیں تو میں بتا دوں کہ ہمیں تمہارے ارادوں کا پتا ہے لیکن تمہیں پتا نہیں ہے کہ انتظامی اقدامات کے علاوہ دو تجاویز اور ہیں جو سیاسی طور پر زیر بحث ہیں، ان میں سے کسی ایک کی بھی منظوری ہو گئی تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا، لیکن اس کا اعلان ہم اس دن کریں گے جس دن یہ دھرنے کا اعلان کریں گے کیونکہ اس کے پاس پھر کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس سائبر سیکیورٹی بریچ میں اپنی یا بیرون ملک کی کوئی ایجنسی ملوث نہیں ہے، اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ معاملہ افراد کی طرف جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بھول ہے کہ وہ بلا رکاوٹ اسلام آباد پہنچ جائیں گے جبکہ ہم لانگ مارچ کے حوالے سے خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومت کے رویے کو بھی دیکھیں گے اور انہیں آئین کے دائرے میں لانے کی کوشش کریں گے، جو آئین اور قانون سے بالا اقدام کریں گے ان کے خلاف آئین کے تحت کارروائی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں سیف اللہ نیازی پیش نہیں ہو رہے ہیں، انہیں حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے، اگر ضروری ہوا تو باقاعدہ گرفتاری ڈال کر تفتیشی عمل آگے بڑھایا جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو لیک ہونے کے بعد ضروری ہے کہ مؤثر سائبر سیکیورٹی پروٹوکول کا تعین کیا جائے، وزیر اعظم آفس اور ہاؤس سے لے کر تمام وزارتوں تک ان پروٹوکولز کو لاگو کیا جائے، اس حوالے سے ایک مفصل رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی جارہی ہے، جیسے ہی وزیر اعظم فیصلہ کریں گے اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض صحافی اور اینکر یہ بات کرتے ہیں کہ میں سخت بات کر رہا ہوں لیکن ریڈ زون میں احتجاج کی ممانعت ملک کا قانون کہتا ہے بلکہ عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے فیصلے بھی ہیں، اگر پی ٹی آئی جمہوری انداز میں اجتجاج اور دھرنا دینا چاہتی ہے تو ضلعی انتظامیہ کو درخواست دیں، عدالت کے مقرر کردہ مقامات پر مکمل سیکیورٹی دیں گے لیکن اگر وہ اسلام آباد پر قبضے کے لیے آنا چاہتے ہیں تو ہر قیمت پر انہیں روکیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک عمران خان کو بے نقاب نہیں کریں گے اس وقت تک مکمل علاج ممکن نہیں ہے، اس وقت گرفتاری سے زیادہ اہم عمران خان کو بے نقاب کرنا ہے۔