نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ بجلی پر ٹیکس ختم کرے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ نقصانات، کم وصولیوں اور پاور کمپنیوں کے مرکزی کنٹرول کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اور حکومت کو پیش کی گئی اپنی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 22-2021 میں پاور سیکٹر کے ریگولیٹر نے کے الیکٹرک سمیت پاور سیکٹر کے نظام کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم میں انتظامی، مالیاتی، تکنیکی اور گورننس میں خامیوں کی ایک سلسلے کی نشاندہی کی۔
نیپرا نے کہا کہ میرٹ احکامات کی خلاف ورزی، مہنگے ایندھن کے غلط استعمال کی وجہ سے ٹیرف میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود 30 جون 2022 تک 22 کھرب 57 ارب روپے کا گردشی قرضہ جمع ہوگیا
ریگولیٹر نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال 2021-22 کے دوران خاص طور پر تقسیم اور پیداوار کے شعبوں میں پاور سیکٹر کی کارکردگی بدستور خراب ہوتی رہی اور بہتری کے لیے اس کے مختلف مشوروں پر غور نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 22-2021 کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے منظور شدہ ٹی اینڈ ڈی نقصانات 13.41 فیصد جبکہ اصل نقصانات 17.13 فیصد تھے، 3.72 فیصد کے فرق کی وجہ سے اس مد میں تقریباً ایک کھرب 13 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ نیپرا 100 فیصد وصولیوں پر ریونیو کی ضرورت کا تعین کرتا ہے لیکن سال کے دوران وصولیاں 90.5 فیصد سے تجاوز نہیں کر سکیں، اس طرح بل کی گئی رقم میں 2 کھرب 30 ارب روپے کا نقصان ہوا
ریگولیٹر نے کہا کہ اضافی ٹی اینڈ دی نقصانات اور کم ریکوری کے مجموعی اثرات 3 کھرب 43 ارب روپے بنتے ہیں اور یہ سب گردشی قرض جمع کرنے میں معاون ہے