نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل نو کردی گئی

مخلوط حکومت نے 4 ماہ کے وقفے کے بعد نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کی تشکیل نو کردی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث اور مختلف وزارتوں کے دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

ایم پی ایم سی کی سربراہی عام طور پر وزیر خزانہ کرتے ہیں، مسلم لیگ (ن )کے آخری دور میں اس کی سربراہی اسحٰق ڈار اور پی ٹی آئی حکومت میں شوکت ترین نے کی، البتہ صوبوں کی نمائندگی صوبائی چیف سیکرٹریز کرتے ہیں۔

اقتدار میں آنے کے فوراً بعد 13 پارٹیوں کی مخلوط حکومت نے بغیر کسی معقول وجہ کے پہلے سے تشکیل شدہ کمیٹی کو ختم کر دیا تھا جو ہر پیر کو ضروری اشیا کی قیمتوں پر نظر رکھنے کے لیے اجلاس بلاتی تھی۔

اس ضمن میں جاری ایک بیان کہا گیا کہ اجلاس کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ شہریوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو جانچنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے اور عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ایسے میں کہ جب حکومت نے بجٹ دستاویزات میں مالی سال 23 کے لیے 11.5 فیصد کا معمولی افراط زر کا سالانہ ہدف پیش کیا تھا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، جو صارفین سے اضافی ٹیکس وصول کرنے کے لیے مہنگائی کو ایک اقدام کے طور پر استعمال کرتا ہے، اس نے افراط زر کا تخمینہ 12.8 فیصد لگایا ہے۔

تاہم آزاد معاشی ماہرین کا اندازہ ہے کہ سالانہ افراط زر 25 فیصد سے 30 فیصد کے درمیان ہوگی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مہنگائی کا بڑا محرک عالمی اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ ہے۔

اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی نے بھی مہنگائی میں اضافہ کیا ہے، تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے انتظامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ ہر اجلاس میں اپنی ڈیٹا تجزیہ رپورٹ شیئر کرے اور قیمتوں کے اشاریہ کی کڑی نگرانی کرے اور منصفانہ تخمینہ کو یقینی بنائے تاکہ مستقبل کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایک مؤثر پالیسی بنائی جا سکے۔

انہوں نے پی بی ایس کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ صوبوں کے تعاون سے ملک بھر کے مختلف اضلاع میں ضروری اشیائے خوردونوش کی ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں میں فرق کا باقاعدگی سے موازنہ کرے، جبکہ وزارت خوراک و صنعت بھی اس عمل میں مصروف رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں