اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے دو وزیروں سموترچ اور بن گوئیر نے قیدیوں کی رہائی کے لیے غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کی مصری تجویز مسترد کر دی ہے۔ یہ بات اسرائیلی ٹی وی “چینل 12” نے ذرائع کے حوالے سے بتائی۔
چینل کے مطابق سیکورٹی ذمے داران کی سطح پر مصری تجویز منظور ہو گئی تھی تاہم نیتن یاہو نے شاباک کے سربراہ رونین بار کو کہا کہ وہ تجویز میں ترمیم کے لیے مصر جائیں۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصری تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق حماس اس تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اگر یہ اس سمجھوتے کا حصہ ہو جو امریکی صدر جو بائیڈن نے جولائی میں پیش کیا تھا۔ حماس نے شمالی غزہ، نتساریم اور فلاڈلفیا کے علاقوں سے اسرائیلی انخلا سے قبل فائر بندی سے انکار کر دیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ قاہرہ حکومت نے نئی تجویز کی پاسداری کے حوالے سے اسرائیل کی آمادگی حاصل کر لی ہے۔
اس سے قبل مصری صدر عبدالفتاح السيسی نے اتوار کے روز بتایا تھا کہ مصر نے غزہ کی پٹی میں دو روز کی فائر بندی اور 4 اسرائیلی یرغمالیوں کا اسرائیلی جیلوں میں قید کچھ فلسطینیوں سے تبادلے کے لیے نئی تجویز پیش کی ہے۔ مزید یہ کہ آئندہ 10 روز میں غزہ کی پٹی میں اقدامات مکمل کرنے سے متعلق مذاکرات ہوں گے۔ ا طرح مکمل فائر بندی اور غزہ کی محصور پٹی میں امدادات کو داخل کرنے کا عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔
صدر السیسی نے یہ بات قاہرہ میں اپنے الجزائری ہم منصب عبدالمجيد تبون کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران میں کہی۔ السیسی نے باور کرایا کہ وہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کی جبری ہجرت کی کسی بھی کوشش کے خلاف ہیں، یہ قضیہ فلسطین کے مفاد میں نہیں ہے