اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں ترامیم کے خلاف دائر درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وزارت قانون اور کابینہ ڈویژن کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کر دیے۔
رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے صدر شعیب شاہین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی عوام نے حکومتی امور چلانے کی ذمہ داری اپنے منتخب اراکین کو دی ہے تاکہ اراکین اسے مقدس امانت کے طور پر استعمال کر سکیں، لہٰذا یہ عوام کا حق ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کو ان کے ایکشن کے لیے جوابدہ ٹھہرا سکیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سیاسی اقدامات کا احتساب انتخابات کے وقت ہوتا ہے اور اس کا انحصار ان قوانین پر ہوتا ہے جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بناتے ہیں، قانونی یا انتظامی کارروائیوں کا احتساب عدالتی جائزے کے ذریعے لوگوں کو دستیاب ہوتا ہے۔
درخواست میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا ہم پاکستانی عوام کے منتخب نمائندوں کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ احتساب کے قوانین واپس لے لیں یا انہیں اس حد تک کمزور کردیں کہ وہ غیر مؤثر ہوجائیں، عوام کو منتخب افراد کے احتساب کے حق سے محروم کردیں۔
پٹیشن میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ نیب قانون میں کی گئی ترمیم میں اختیار کے غلط استعمال کے جرم کی وسعت تبدیل کردی گئی ہے اور یہ احتساب سے انکار کے مترادف ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایک ترمیم کے ذریعے وعدہ معاف گواہ کو نااہل کرنے سے بااثر ملزمان کے خلاف گواہی دینے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ترامیم، اس قانون سے مبینہ فائدہ اٹھانے والوں نے ہی متعارف کرائیں، ساتھ ہی عدالت سے استدعا کی کہ بااثر افراد کے خلاف زیر التوا مقدمات، تحقیقات اور انکوائریز کی تفصیلات طلب کرے۔
ان ترامیم کے خلاف اسی طرح کی ایک درخواست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے بھی دائر کی گئی تھی جسے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا تھا۔