عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے نئے قرض پروگرام کے لیے طے پانے والی مزید اہم شرائط سامنے آگئیں۔
دستاویز کے مطابق منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے خلاف فیٹف شرائط پرعملدر آمد کا عزم کیا گیا ہے، اس کے علاوہ کرپشن کی روک تھام کے لیے الیکٹرانک ایسیٹ ڈکلیئریشن سسٹم قائم کردیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف دستاویز کے مطابق گریڈ17 سے 22 کے افسران بیرونی اثاثے نہیں چھپا سکیں گے، بینکوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معلومات تک رسائی ہوگی، اس حوالے سے تمام بینکس ایف بی آرکو فیڈ بیک دینے کے پابند ہوں گے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ منتخب یا غیرمنتخب عوامی نمائندوں کے سالانہ اثاثہ ڈکلیئریشن کو عام کیاجائےگا، سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ سرکاری اداروں کی کارکردگی رپورٹ جاری کرےگا۔
غریب ترین طبقے کو مہنگائی کے حساب سے ریلیف دینے کا عزم بھی آئی ایم ایف کی دستاویز میں شامل ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق توانائی شعبے میں بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگیا۔
دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہاؤسنگ، تعمیرات کے شعبے میں خامیاں دورکی جائیں گی، آئی ایم ایف کوایکسچینج ریٹ مارکیٹ میں مداخلت یا کوئی پابندی نہ لگانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔