شوبز شخصیات نےعدالت کی جانب سے نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔
e سمیت مقتولہ کے اہل خانہ کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نے دفعہ 364 (قتل کی غرض سے اغوا) کے تحت ملزم کو 10 برس قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے، دفعہ 342 (حبسِ بیجا) کے تحت ایک سال قید، دفعہ 376 (زنا بالجبر) کے تحت 25 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔
مزید برآں قتل اور دیگر جرائم میں اعانت پر فیصلے میں شریک ملزمان جان محمد (باغبان) اور افتخار (چوکیدار) کو 10، 10 سال قید کی اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
عدالتی فیصلے کے بعد جہاں ٹوئٹر پر نور مقدم کے نام کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا، وہیں ظاہر جعفر کا نام بھی ٹرینڈ کرنے لگا اور عام افراد کی طرح شوبز شخصیات نے بھی عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔
سپر اسٹار اداکارہ ماہرہ خان نے قاتل ظاہر جعفر کو سزا ملنے پر شکرانے ادا کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم کے ساتھ اس دنیا میں ہی انصاف ہوگیا، شکر ہے کہ قاتل کو سزا مل گئی۔
سینیئر اداکار عدنان صدیقی نے بھی نور مقدم کے قاتل کو سزا دیے جانے پر اسے انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے شکرانے بھی ادا کیے۔
عدنان صدیقی نے ٹوئٹ میں نور مقدم کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور امید کا اظہار کیا کہ عدالتی فیصلے سے مقتولہ کے روح کو سکون ملے گا۔اداکارہ ماورہ حسین نے بھی قاتل کو سزا ملنے پر خدا کے شکرانے ادا کرتے ہوئے لکھا کہ نور مقدم کے ساتھ انصاف ہوگیا۔اداکار عثمان خالد بٹ نے لکھا کہ انہیں معلوم ہے کہ ظاہر جعفر کے والدین کو عدالت نے رہا کردیا اور انہیں یہ بھی علم ہے کہ قاتل اپنی سزا کے خلاف اپیل بھی کر سکتے ہیں مگر پھر بھی یہ انصاف کی جیت ہے کہ قاتل کے کئی ہفتوں کے ڈرامے ختم ہوئے اور انہیں سزائے موت دے دی گئی۔
اداکارہ اشنا شاہ نے بھی نور مقدم کے قاتل کو سزا ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی لکھا کہ وہ اس وقت جشن منائیں گی جب قاتل کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
اداکارہ نے ایک سائڈ نوٹ بھی لکھا کہ اگر میں کسی کو یرغمال بنا کر اس پر تشدد کروں اور پھر اسے قتل بھی کردوں اور میری والدہ کو اس بات کا علم ہو اور وہ میری مدد کرتی رہے تو وہ بھی شریک جرم ہے اور اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔سینیئر اداکارہ و میزبان ثمینہ پیرزادہ نے نور مقدم کے قاتل کو سزا ملنے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے، تاہم اب ابھی کرنے کے لیے بہت کچھ ہے اور انہیں یقین ہے کہ ملکی عدالتیں اور پولیس بچیوں کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گی۔
واضح رہے کہ 27 سالہ نور کو 20 جولائی 2021 کو دارالحکومت کے پوش علاقے سیکٹر ایف- 7/4 میں ایک گھر میں قتل کیا گیا تھا، اسی روز ظاہر جعفر کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے جائے وقوع سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (منصوبہ بندی کے تحت قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔
عدالت نے 14 اکتوبر کو ظاہر سمیت مقدمے میں نامزد دیگر 11 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی اور مذکورہ کیس کی تین درجن کے قریب سماعتیں ہوئیں اور عدالت نے گزشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے 24 فروری کو سنانے کا اعلان کیا تھا۔
عدالت نے 24 فروری کو فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کو قاتل قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت دی، جس پر پاکستان بھر کے افراد نے اطمینان کا اظہار کیا۔