بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق بانی ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت کے دوران نادرا میں ان کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
دوران سماعت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اتھارٹی کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا ہے؟ آ کر بنیادی بات تو بتا دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص پاور آف اٹارنی رجسٹر کرانا چاہتا ہے اور سفارت خانہ اسکو تسلیم نہیں کر رہا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ الطاف حسین کی درخواست زیرالتوا ہے اس پر فیصلہ کر دیں، وزارت داخلہ سے کوئی شخص آیا ہی نہیں ڈائریکشن کس کو دوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں، کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟ ایک درخواست 2014 سے زیرالتوا ہے اسے دیکھیں تو سہی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ سے کون آیا ہے؟ کتنی عجیب بات ہے وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں سے کوئی نہیں آیا۔
اس دوران عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایک گھنٹے میں وزارت داخلہ اور خارجہ کے ڈائریکٹرز عدالت میں پیش ہوجائیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نادرا کو اطلاع ہو گئی وہ آ گئے، دونوں وزارتوں کو نہیں ہوئی، ایک فون کال کر کے کہہ دیا کہ بس تاریخ لے لیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کر دی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نمائندگان عدالت میں پیش ہوئے، وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ عدالت کی ڈائریکشن تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہدایات جاری کی تھیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ شہری حقوق اور کریمنل کیس دو الگ چیزیں ہیں، بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے چار اپریل 2014 کو اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان آ سکتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی درخواست دے دی ہے۔
ایک بیان میں اس وقت کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا تھا کہ قومی شناختی کارڈ اورپاکستانی پاسپورٹ ہرپاکستانی کا بنیادی حق ہے، اس کے حصول کے لیے الطاف حسین نے قومی شناختی کارڈ نیکوپ کے لیے 4اپریل 2014ء کو باقاعدہ درخواست دی تھی۔