نئے صدر کے انتخاب کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم

گزشتہ روز منعقد ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات میں عبد القدوس بزنجو کے منتخب ہونے کے بعد بلوچستان کی حکمران جماعت دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی کے پارلیمانی رہنما کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے جنرل کونسل کا اجلاس بلایا گیا تھا۔

تاہم بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال علیانی نے اس عمل کو مسترد کرتے ہوئے بی اے پی کی جنرل کونسل کے اجلاس کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا اور کہا کہ جنرل کونسل کا اجلاس صرف پارٹی کا صدر ہی بلا سکتا ہے۔

جام کمال علیانی کا کہنا تھا کہ ’میں پارٹی کا صدر ہوں اور جنرل کونسل کے اجلاس کے لیے مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی، بی اے پی کی جنرل کونسل کا اجلاس 9 اگست کو کوئٹہ میں ہوگا‘۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے جام کمال علیانی کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے جنرل کونسل کے اجلاس کا انعقاد کیا۔

اجلاس میں پارٹی عہدیداران، اراکین صوبائی اسمبلی اور جنرل کونسل کے اراکین سمیت پارٹی کے چیف آرگنائزر میر جان محمد خان جمالی نے بھی شرکت کی۔

پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی کورونا وائرس کے سبب اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے۔

سینیٹ چیئرمین میر صادق سنجرانی، وفاقی وزیر سردار احمد ترین اور پارٹی کے سینیٹرز سمیت دیگر افراد بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

پارٹی کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے مطابق میر عبدالقدوس بزنجو پر بلا مقابلہ پارٹی کے صدر جبکہ منظور احمد قرار بلا مقابلہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

بلدیاتی حکومت کے سینئر وزیر سردار صالح بھوٹانی صوبائی صدر کے عہدے پر جبکہ نور محمد دمر پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے عہدے پر منتخب ہوئے۔

انتخابی کارروائی مکمل ہونے کے بعد چیئرمین الیکشن کمیشن اعجاز سنجرانی نے نئی عہدیداران میں ٹوپیاں، مفلرز اور بیجز تقسیم کیے۔

بلوچستان کے قائم مقام گورنر اور بلوچستان عوامی پارٹی کے چیف آرگنائزر میر جان محمد جمالی نے نو منتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں