مچھ میں دھماکوں اور فائرنگ کی گونج: ’سکیورٹی فورسز نے تین حملے ناکام بنائے‘، جان اچکزئی

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعت جان اچکزئی نے کہا کہ دہشتگردوں نے دو، تین سمت سے راکٹ فائر کیے لیکن سکیورٹی فورسز چوکس تھے اور اُن کی کارروائی پسپا کر دی گئی۔

سوشل میڈیا پر ان لکھا تھا کہ “وہ (دہشتگرد) جہاں بھی پہاڑوں میں چھپے ہیں انھیں صبح تک ختم کر دیا جائے گا”۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ دہشتگردوں نے سوشل میڈیا پر آپریشن کا پروپیگنڈا کیا مگر ان کی یہ کوشش ناکام بنائی گئی۔ ’سکیورٹی اداروں نے ثابت کیا چند دہشتگرد ہماری فائر پاور اور مشین کا کوئی میچ نہیں۔‘

جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مچھ میں سرچ آپریشن جاری ہے اور صبح تک صورتحال کلیئر ہوجائے گی۔

بلوچستان کے شہر مچھ میں پیر کی شب کئی علاقہ مکینوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سننے کی تصدیق کی ہے۔

مچھ میں دھماکوں اور فائرنگ کی گونج

بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی نے بھی مچھ میں دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قریبی پہاڑوں سے چند راکٹ فائر کیے گئے۔ ایک ٹویٹ میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

مچھ سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی رہنما فاروق عزیز کرد نے فون پر رابطہ کرنے پر بتایا کہ انھوں نے تین سے زائد دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکوں کے ساتھ ہی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ رات گئے تک جاری رہا۔

انھوں نے بتایا کہ ایک گولہ ان کے گھر کے قریب گرا جس سے ان کے گھر کو بھی نقصان پہنچا۔

مچھ سے تعلق رکھنے والے ایک اور شہری قاضی فہیم نے بتایا کہ انھوں نے تین سے چار دھماکوں کی آوازیں سنیں جن کی شدت بہت زیادہ تھی۔

انھوں نے بتایا کہ انھوں نے پہلے دھماکے کی آواز نو بج کر 27 منٹ پر سنی۔ رات کے سوا 12 بجے جب ان سے رابطہ ہوا تو ان کا کہنا تھا ابھی تک فائرنگ کی آوازیں آ رہی ہیں۔

دھماکوں اور فائرنگ سے مچھ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

مچھ کوئٹہ سے اندازاً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ تاریخی مچھ جیل بھی اسی شہر میں واقع ہے۔

مچھ درہ بولان کا علاقہ ہے جو کہ انتظامی لحاظ سے ضلع کچھی کا حصہ ہے۔ بولان کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو مسلح شورش سے متاثر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں