پنجاب میں منکی پوکس کے آغاز کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت نے تقریباً ایک ہزار کٹس، اینٹی وائرل ادویات اور ویکسین کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے محکمہ صحت اور دیگر محکموں کے ماہرین کو افریقی ممالک سے آنے والی بین الاقوامی پروازوں پر نظر رکھنے کہ ذمہ داری بھی سونپ دی ہے جہاں منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آیا اور بعد میں کچھ دوسرے ممالک میں پھیل گیا۔
محکمہ صحت کے حکام سول ایوی ایشن کے حکام کے ساتھ اجلاس منعقد کریں گے تاکہ مسافروں اور منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کی اسکریننگ کا منصوبہ بنایا جا سکے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ افریقی علاقوں سے لوگوں کو لے جانے والی زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں دبئی یا دوحہ کے راستے پاکستان پہنچتی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پبلک ہیلتھ افسران اور طبی ماہرین کےفوری بلائے گئے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیر، سربراہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ (آئی پی ایچ) پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر اور دیگر عوامی اور طبی ماہرین کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ سلمان رفیق (سابق وزیر صحت پنجاب) نے شرکت کی۔
عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں احتیاطی تدابیر کو بڑھانے کے لیے دیگر تجاویز/اقدامات کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور کچھ دیگر ممالک نے منکی پاکس کے آغاز کو روکنے کے لیے نئے رہنما اصول پاکستان کو فراہم کیے ہیں۔
صحت عامہ کے ماہرین نے اجلاس کو بتایا کہ منکی پوکس کی کثیر ملکی وبا پر عالمی ردعمل کا ہدف سخت اور ہنگامی حفاظتی اقدامات اٹھا کر اسے روکنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چاروں صوبوں اور دیگر علاقوں کے ہیلتھ حکام سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ملک کے کسی بھی حصے میں منکی پاکس کا کوئی مثبت یا مشتبہ کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 رکن ممالک نے منکی پاکس کے تصدیق شدہ اور مشتبہ کیسز رپورٹ کیے ہیں، عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں پنجاب کے اسپتالوں اور لیبارٹریوں میں استعمال کے لیے پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ (پی پی ای) کی خریداری کے لیے عالمی ادارہ صحت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ پہلے مرحلے میں تقریباً ایک ہزار کٹس خریدی جائیں تاکہ یہ اس کا براہ راست سامنے کرنے والے ہیلتھ ورکرز، لیب ماہرین اور ڈاکٹروں کو فراہم کیا جا سکے۔
عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں ہدایات جاری کی گئیں کہ ٹیچنگ ہسپتالوں کے ڈرمیٹولوجی/جلد کے شعبہ جات کے ڈاکٹروں اور سرکاری لیبز میں ڈیوٹی کرنے والے کارکنوں/ماہرین کو مریضوں کے ساتھ براہ راست میل جول کی وجہ سے ترجیح دی جائے، بعد ازاں بیماری کے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے یا ضرورت کے مطابق کٹس بڑی تعداد میں خریدی جائیں گی۔
اجلاس میں پنجاب کے لیے اینٹی وائرل ادویات اور ویکسین کی خریداری کا بھی فیصلہ کیا گیا اور حکام نے پنجاب حکومت کے فارمیسی اور پروکیورمنٹ ڈائریکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ خریداری کا عمل شروع کرنے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) اور دیگر محکموں سے رابطہ کریں۔
ملک میں دستیاب ہونے کے بعد یہ ویکسین ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز، لیب ماہرین اور کمزور قوت مدافعت والے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر دی جائے گی۔
عملے کی تربیت
حکومت کی جانب سے صوبے کے ہر ہسپتال میں منتخب عملے کو تربیت فراہم کی جائے گی اور اس کے علاوہ کسی بھی مشتبہ کیس پر نظر رکھی جائے گی، اس بات کا فیصلہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) میں مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت ماہرین صحت کے مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہا ‘جہاں تک بیماری کے لیے خصوصی بستروں کی بکنگ کا تعلق ہے، ہم ڈبلیو ایچ او کی ایڈوائزری پر عمل کرنے جا رہے ہیں، ہمیں نگرانی کے ذریعے کڑی نظر رکھنے کے لیے کہا گیا ہے، جناح اسپتال اور چلڈرن اسپتال میں ایک کمرہ مختص کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو یو ایچ ایس پیر سے ہسپتالوں کے منتخب عملے کو تربیت فراہم کرے گا، یو ایچ ایس کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
پروفیسر جاوید اکرم نے کہا ’ہمیں منکی پاکس کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ خود کو محدود کرنے والی بیماری ہے لیکن ہمیں جس چیز پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے وہ ڈاکٹروں کو اس بیماری کی نگرانی کے بارے میں سکھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منکی پوکس چیچک سے ملتا جلتا ہے لیکن یہ کم متعدی ہے کیونکہ یہ وائرس اب بھی انسانی جسم پر اثرانداز ہونے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت وائرس کو زیادہ درجہ حرارت کے مطابق ڈھلنے میں مدد دے رہا ہے اور ہم مستقبل میں اس طرح کا پھیلاؤ دیکھ سکتے ہیں جس سے انسان اثرانداز ہوں گے۔