منظر عام پر آنے والی ویڈیو کا ایک حصہ درست ہے، سینیٹر اعظم سواتی

پاکستان تحریک انصاف کے سینینٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری جو ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، اس کا ایک حصہ بالکل درست ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی 5 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سینیٹر اعظم سواتی بھی روسٹرم پرپہنچ گئے۔

سینیٹر اعظم سواتی تحریک انصاف کے سینٹرز کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچے تھے جہاں عدالتی عملے سے انہیں کورٹ نمبر ایک میں داخل ہونے سے روک دیا تاہم بعد میں انہیں اندر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
اعظم سواتی نے عدالت کو بتایا کہ جو ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، اس کا ایک حصہ بالکل درست ہے، میاں بیوی کی پرائیویٹ لائف کو متاثر کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی صاحب مہربانی فرمائیں، نجی معاملات کو عدالت میں زیر بحث نہ لائیں، آپ کو پتہ نہیں کہ آپ کے کون کونسے دشمن ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پتا نہیں، یہ کس نے کیا ہے، آج کل سچ کو تلاش کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، سچ جھوٹ کی کئی تہوں میں چھپا ہوتا ہے، چوبیس گھنٹے میں مقدمہ درج نہ ہوا تو سوموٹو لیا جائے گا، سوموٹو نوٹس میں آئی جی صاحب آپ جواب دہ ہونگے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی لیڈر کے قتل کی کوشش کی گئی، معاملے کی نزاکت کو سمجھیں، تفتیش کریں شواہد اکٹھے کریں، فرانزک کرائیں۔

اس دوران عدالت عظمیٰ نے ہیومن رائیٹس سیل سائیڈ پر اعظم سواتی اور ارشد شریف قتل کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔

قبل ازیں، سپریم میں پیشی سے قبل پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے دیگر سینیٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت کر رہے ہیں، یہ ہماری عزت و ناموس کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کیوں انصاف نہیں مل رہا ہے، کیوں پاکستان کی ماں کو انصاف نہیں مل رہا ہے، ان سے بڑھ کر ججز اور عدالت کونسی ہے ؟ ازواجی زندگی میں تو گھر کے بچے بھی نہیں آ سکتے ہیں، اگر کوئی دوسرے کے گھر میں جھانکے گا تو سخت سے سخت سزا کا مرتکب ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا، دانشوروں اور ریٹائرڈ ججز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ریاستی ادارے کی مائیں اور بیٹیاں بھی شرمندہ ہے، آج میری ہچکیاں اور آنسو بھی بند ہیں، یہ مقدمہ صرف اپنی بیوی کا نہیں بلکہ ہر ماں اور بیٹی کا لڑ رہا ہوں۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہو کہ میری پوتیاں اپنے دادا کے ملک سے ہجرت کرکے چلے گئی، میں جنرل باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے دست راست کے ذریعے پیغام بھیجا کہ مجھے انصاف ملے گا، میں سوال کرتا ہو کہ کب انصاف ملے گا ؟
اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے بطور وزیر پارلیمانی امور کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز کو جی ایچ کیو بلائیں اور اس سے تحقیقات کریں، پتا کریں کہ کس کے کہنے پر میرے گھر پر ریڈ ہوا، مقدمہ درج کیا گیا ؟

ان کا کہنا تھا کہ مجھے حراست کے دوران زبردستی بے لباس کیا گیا، کیا فوج میں موجود ہماری بیٹیاں اپنی ماں اور باپ کو انصاف دینے کھڑی نہیں ہوں گی، آج یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ یہ ویڈیو میری بیوی اور بیٹے کو بھیجی گئی، اس ویڈیو میں کچھ اضافی چیزیں بھی ان درندوں نے ڈالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ باجوہ صاحب یہ کوئٹہ میں میرے 2 دن قیام کے دوران بنائی گئی ویڈیو ہے، جب میں کوئٹہ گیا تو چئیرمین سینیٹ کا مہمان تھا، مجھے بتایا گیا کہ یہاں ججز اور بیوروکریسی کے مہمان ٹھہرتے ہیں، یہ جگہ فیڈرل لاج کوئٹہ ہے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ میں یہ بات کرنے سے پہلے مر کیوں نہیں جاتا، میری زبان جواب دے چکی ہے لیکن مجھ پر ایک قرض ہے، انصاف کے آنے میں دیر نہیں ہونی چاہیے، یہ بہت طاقتور لوگ ہیں، ایسے عناصر بڑے بڑے گھپلوں میں ملوث ہیں ، یہ دولت بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی موت کی کوئی فکر نہیں ہے، مجھے زہر دیا جائیگا یا گولی مار دی جاے گی، میری نفرت اور غصہ کی آواز کو پاکستان کی تاریخ کا مورخ لکھے گا، یہ بھیڑیے ہر سرمایہ کار اور تاجر کے پیچھے ہیں، جہاں مجھے ٹھہرایا گیا وہاں کون پہنچ سکتا ہے ؟

انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی ایوان بالا کے کسٹوڈین ہیں، کرسی آنی جانے والی چیز ہے لیکن بلوچ اور دین کی روایات کو نہ چھوڑیں، کس نام نہاد کام کے لیے چئیرمین سینیٹ نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ میں اصلی ویڈیو اپنے ممبران اور سپریم کورٹ کے ساتھ شئیر کروں گا، میں عدالت کو بتاؤں گا کہ ویڈیو کا کون سا حصہ درست ہے اور کونسا نہیں، یہ ظالم اتنے طاقتور ہے کہ یہ سارے ثبوت ختم کر سکتے ہیں، اب تک اس کمرے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کیا موساد اور را اعظم سواتی کے خلاف یہ کام کر سکتا تھا ؟ میری فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام نہ کیا جائے، یہ قومی ادارے کے نام پر چند طاقتور غنڈے ہیں جنہوں نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاھب انصاف ملتے ملتے دیر ہوگئی، میرے بچوں کو جان کا خطرہ تھا اسی لئے انہیں ملک چھوڑنے کہا، میری بیوی اور اہل خانہ بحفاظت امریکا پہنچ چکے ہیں، مجھ میں سکت نہیں کہ اپنی بیوی

کا سامنا کر سکوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں