الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ضبطی کیس میں شوکاز نوٹس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعتراضات مسترد کر دیے۔
چیف الیکشن کمشنرکی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنادیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے اعتراضات پر 20 دسمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
آج سماعت میں چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کا کیا بنا؟ ہائی کورٹ نے کیا فیصلہ دیا؟
پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فریقین کو سننےکی ہدایت کی۔
چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ الیکشن کمیشن کو کارروائی سے نہیں روکا گیا، اب اس کیس کو آگے بڑھاتے ہیں، دلائل کے لیے 6 ہفتےکا وقت مانگا گیا تھا، 23 اگست کو کارروائی شروع کی گئی، اب تو 6 ماہ سے زیادہ وقت ہوچکا ہے، اس طرح تو معاملات نہیں چل سکتے، بیرون ملک سے ریکارڈ منگوانے کے لیے وقت مانگا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی گواہان کو طلب کرکے جرح کرنے کی درخواست مسترد کردی، اسکروٹنی کمیٹی اور بینک افسران پر جرح کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی، سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس پر پی ٹی آئی کے اعتراضات بھی مسترد کردیےگئے۔
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ضبطگی کیس میں شوکاز نوٹس پرکارروائی آگے بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے درخواست کی تھی کہ گواہان پر جرح کے لیے موقع دیا جائے، پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن نے ضبطی کی کارروائی شروع کی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے ہمارے اکاؤنٹنٹ کو گواہان پر جرح کا موقع دیا جائے۔
پی ٹی آئی کی درخواست تھی کہ 2018 میں اکبر ایس بابر نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی فنانشل بورڈ ممبران پر جرح کی درخواست کی تھی، پی ٹی آئی نے اکبرایس بابرکی جانب سے جرح کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔
الیکشن کمیشن نےکیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔