ملک میں مون سون بارشوں سے 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، شیری رحمٰن

وفاقی وزیر ماحولیات شیری رحمٰن نے کہا ہے 14 جون کو شروع ہونے والی مون سون بارشوں سے ملک بھر میں اب تک 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں سے 39 افراد بلوچستان میں جاں بحق ہوئے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ ‘اعداد و شمار میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، ہم قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ذریعے مقامی افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کے شروع سے ہی ملک کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، حکام کے مطابق ان بارشوں اور ریلوں بلوچستان میں تباہی پھیلا دی ہے جہاں مقامی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کر رہی ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ کوئٹہ، پسنی اور تربت میں سیلاب بھی آیا ہے، پانی کی سطح بلند ہے، اس لیے شہریوں کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ مون سون کا سلسلہ تبدیل ہو رہا ہے، اس وقت پاکستان بھر میں بارشیں اوسط سے 87 فیصد زیادہ ہیں۔

وفاقی وزیر نے توجہ دلائی کہ بلوچستان میں معمول سے 274 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جبکہ سندھ میں 261 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ آغاز ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، وزارت ماحولیات نے الرٹس جاری کردیا ہے اور صوبوں کو نالوں کی صفائی کی ہدایت بھی کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ میرے لیے بالکل قومی سانحہ ہے، خاص طور پر جب کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہوں، یہ چھوٹی بات نہیں ہے اور ریاست کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے’۔

شیری رحمٰن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مون سون سے قبل بارشیں قبل از وقت ہوئیں، اس کے لیے وزارت اور این ڈی ایم اے نے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کرلیا تھا۔

منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ریلیف منصوبے ترتیب دینے ہوں گے اور کسی تعاون یا مدد کی ضرورت پڑے تو وفاقی حکومت سے رجوع کرلیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز روزانہ کی بنیاد پر ایڈوائرزی جاری کر رہے ہیں لیکن حکام کی جانب سے انہیں سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے، اب بارشوں کا چھٹا دن ہے اور ہمیں فعال رہنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت متحریک ہے لیکن بارشوں کے موسم میں اپنی جان اور مال کے تحفظ کے لیے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

قبل ازیں وفاقی وزیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ پی ڈی ایم اے نے یکم جولائی سے اگست کے وسط نے مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے اور بارش پہلے ہی معمول سے ہٹ کر 87 فیصد سے زائد ہوچکی ہے۔

بلوچستان میں بارش سے تباہی

بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے کے کئی اضلاع میں 4 جولائی سے شدید بارش ہو رہی ہے اور گزشتہ روز ضلع کوئٹہ میں 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع کے بعد ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا گیا ہے

صوبے میں زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں کوئٹہ، لسبیلہ، سبی، ہرنائی، ڈکی، کوہلو، بارکھان، ژوب اور ڈیرا بگٹی شامل ہیں۔

بلوچستان میں گزشتہ ہفتے نصیرآباد، جعفرآباد، سبی، زیارت، ہرنائی، بارکھان، لورالائی، لسبیلہ، کوہلو، ڈیرا بگٹی، آواران، نوشکی اور چاغی کے اضلاع میں شدید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں 50 افراد زخمی، کئی گھر اور انفرااسٹرکچر تباہ ہوا۔

اسی طرح تربت، پنجگور، پسنی، اورماڑہ اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں بھی مون سون کی بارش ہوئی، گوادر میں پاک فوج کے اہلکار امدادی کاموں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے اگلے تین روز تک مزید بارشوں کی پیش گوئی پر حکام نے ہائی الرٹ کر رکھا ہے، فوج، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور لیویز فورسز کو بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے موسلادھار بارش کے نتیجے می انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو بارشوں سے متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں