مقبوضہ فلسطینی مغربی پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں، مزید تین فلسطینی شہید، تعداد 185 ہوگئی

فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد مقبوضہ مغربی پٹی میں اسرائیلی افواج کی کارروائیوں اور فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں بے انتہا شدت آگئی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مغربی پٹی میں اسرائیلی افواج نے کارروائیاں کرتے ہوئے مزید تین فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

وزارت صحت کے مطابق ایک فلسطینی کو جنین میں شہید کیا گیا جبکہ دیگر دو فلسطینیوں کو عرابہ شہر میں نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی افواج کے وحشت ناک کارروائیوں میں فلسطینیوں کو نشا نہ بنائے جانے کے واقعات میں بے انتہا اضافہ ہو گیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مقبوضہ مغربی پٹی میں غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 185 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں 2700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے مقبوضہ مغربی پٹی میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر سختیاں بڑھا دی گئی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

رام اللہ میں عرب ٹی وی الجزیرہ کے رپورٹر محمد جامجوم کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مغربی پٹی کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی افواج کی چھاپا مار کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ایسی چھاپا مار کارروائیوں کی تعداد 40 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی افواج کی کارروائیوں کے علاوہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی پشت پناہی میں مسلح شدت پسند یہودی آبادکاروں کے نہتے فلسطینیوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک ملسح شدت پسند اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 8 بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو جبری طور پر تشدد کا نشانہ  بنانے کے بعد گھروں سے بے دخل کردیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے ڈائریکٹر ایڈم بالؤکوس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس جنگ کے بعد فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں نہ صرف تیزی آئی ہے بلکہ یہ حملے مزید شدید اور خطرناک ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری بربریت اور وحشیانہ حملوں میں اب شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 100 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ شہید ہونے والوں 4 ہزار 500 سے زائد بچے میں بھی شامل ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں