وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی نہ کرنے کی بنیادی وجہ کرپشن نہیں ہے، دنیا میں ایسے ممالک کی مثالیں بھی ہیں جنہوں نے ہماری جتنی کرپشن کے باوجود ترقی کی۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن نہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی تسلسل کا نہ ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسے ممالک گنوا سکتا ہوں جنہوں نے ہماری جتنی کرپشن کے باوجود ترقی کی لیکن آپ ایک ایسا ملک نہیں بتا سکتے جس نے سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کے باوجود ترقی کی ہو۔احسن اقبال نے بنگلہ دیش اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے پاکستان جتنی کرپشن ہونے کے باوجود ترقی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسٹرکچرل پرابلم ہے جو پاکستان کو ٹیک آف نہیں کرنے دے رہا ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے لیے کم از کم ایک دہائی کی ضرورت ہے، اگر 10 سال تک سمت کا تسلسل نہ رہا تو اچھے نتائج حاصل نہیں کیے جاسکیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ملک میں پالیسیوں کے تسلسل میں ناکام رہے ہیں اور یہ ہماری اندورنی سیاسی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم برآمدات پر مبنی معیشت پر نہیں چلے، جن ممالک نے ترقی کی انہوں نے برآمدات کو بنیادی ذریعہ بنایا، پاکستان خطے میں پیچھے رہ گیا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کبھی بھی 12 فیصد سے اوپر نہیں گیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ بمشکل ڈیڑھ ارب ڈالر ہے جبکہ ویتنام میں 30 ارب ڈالر ہے، پاکستان کا سیونگ انویسمنٹ تناسب بھی کم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے انسانی وسائل کی ترقی کو نظر انداز کیا، معاشی ترقی کا خواب تعلیم کی اچھی شرح کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو ہنرمند اور تعلیم یافتہ بنانے کی ضرورت ہے، پاک-چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے کی وجہ سے دنیا میں ہمیں توجہ ملی، دنیا یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی تھی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ سالانہ بجٹ میں توازن قائم کرنے کے لیے ہمیں برآمدات کے ذریعے ترقی کرنی ہوگی تاکہ معیشت میں پائیدار ترقی ہوسکے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل احسن اقبال نے عوام سے درخواست کی تھی کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے مسائل پر قابو پانے کے لیے کم چائے پئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قوم سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ایک یا دو چائے کے کپ کم کردیں کیونکہ ہم چائے ادھار لے کر درآمد کرتے ہیں۔