حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ(ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مشترکہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو ڈی چوک میں منعقد ہونے والے جلسے منسوخ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کےسربراہ چوہدری شجاعت حسین نےڈی چوک پر جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جلسے منسوخ کریں۔مسلم لیگ (ق) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اپیل کرتا ہوں کہ ملک کے وسیع ترین مفاد میں جلسوں کی فوراً منسوخی کا اعلان کیا جائے، پاکستان کے موجودہ حالات اس خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں اور نمبروں کی سیاست سے سخت پریشان ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے مگر اس وقت حکومت بھی اس کے مقابلے میں جلسے کرنے لگ گئی ہے۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ جلسے کرنا حکومت کا کام نہیں، یہ سیاسی مسابقت ملک میں ایسی افراتفری اور بحران پیدا کر سکتی ہے جس کا فائدہ پاکستان کے اندرونی وبیرونی دشمنوں کو ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ دونوں فریقین اپنے اپنے کارکنان کو اشتعال انگیز سیاست کا راستہ مت دکھائیں، آئین وجمہوریت کی پاسداری کے لیے ہار اور جیت کو انا کا مسئلہ بنائے بغیر جمہوری طریقے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ق) نے ہمیشہ ملکی مفاد کی سیاست کی ہے۔
سابق وزیراعظم نے وفاقی وزرا کی جانب سے مسلم لیگ(ق) کو ضلعی پارٹی کہنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چھوٹی پارٹی کہنے والے بھول گئے ہیں کہ ہم نے ملک اور جمہوریت کی خاطر بڑے فیصلے کیے ہیں، دوسروں کی مخالفت مول لینے کے باوجود ہم نے ہمیشہ تدبیر اور صلح جوئی کو ترجیح دی ہے۔
چوہدری شجاعت نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس لڑائی میں کوئی مر گیا یا کسی کو مار دیا گیا تو سب پچھتائیں گے۔
اسلام آباد میں جلسے کا مقصد تصادم نہیں، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست کی بنیاد جمہوریت ہے اور عوام کی رائے ہمارے لیے مقدم ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ اسلام آباد میں جلسے کا مقصد تصادم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں عوام کی رائے اصل فیصلہ ہے اور جلسے اس رائے کے اظہار کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
یاد رہے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے 27 مارچ کو ڈی چوک پر جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔