اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48 واں اجلاس (آج) منگل کو شروع ہو رہا ہے جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
رپورٹ کےمطابق مسلم ممالک کی 57 رکنی کونسل کا دو روزہ سالانہ اجلاس ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری کی تعمیر‘ کے موضوع کے تحت منعقد ہو رہا ہے، اجلاس میں وزارتی سطح پر تقریباً 46 رکن ممالک کی نمائندگی کی جائے گی، باقی کی نمائندگی اعلیٰ حکام کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں اجلاس کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد، انصاف اور ترقی‘ کے مرکزی موضوع کے تحت او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل میں وسیع پیمانے پر بات چیت ہوگی۔اجلاس میں اقوام متحدہ، عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل سمیت دیگر عالمی تنظیموں کے سینئر نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ چینی وزیر خارجہ وینگ یی اس اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کر رہے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی چینی وزیر خارجہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین کی تقریب میں شرکت اور رکن ممالک کے ساتھ بات چیت سے ان کے رابطے مزید مضبوط ہوں گے۔
توقع ہے کہ چین کے علاوہ وزرائے خارجہ اقوام متحدہ، روسی فیڈریشن اور یورپی یونین کے ساتھ او آئی سی کے تعاون پر بھی غور کریں گے۔
اجلاس کا ایجنڈا 2020 میں نیامی میں منعقد ہونے والے آخری سی ایف ایم کے بعد سے مسلم دنیا کو متاثر کرنے والی پیش رفت کا جائزہ لینااور سیکریٹریٹ کی جانب سے گزشتہ اجلاسوں میں خاص طور پر فلسطین اور القدس پر منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے کی گئی کوششوں کا احاطہ کرنا ہے۔
شرکا افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی غور و خوض کریں گے۔
او آئی سی نے کہا کہ یہ اجلاس ’افغانستان میں انسانی صورتحال پر گزشتہ دسمبر میں منعقدہ وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد او آئی سی کی دوسری سب سے نمایاں سرگرمی‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس موقع پر جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کی میٹنگ میں مسئلہ کشمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اجلاس میں افریقہ اور یورپ کے مسلمانوں سے متعلق مسائل اور یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور شام میں ہونے والی پیش رفت پر بھی غور کیا جائے گا۔
مزید برآں ایجنڈے میں اسلام فوبیا اور بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق مسائل اور اقتصادی، ثقافتی، سماجی، انسانی اور سائنسی شعبوں میں تعاون شامل ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد وزارتی سطح پر امن اور سلامتی سمیت وسیع تر مسائل پر 100 سے زائد قراردادوں پر غور اور منظور کیا جائے گا جن میں اقتصادی ترقی، ثقافتی اور سائنسی تعاون؛ اور انسانی، قانونی، انتظامی اور مالی معاملات شامل ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ پاکستان او آئی سی کا پرجوش حامی رہا ہے۔ اس نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اتحاد اور یکجہتی کے بندھن کو مضبوط کرنے، بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی، سائنسی اور ثقافتی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔