وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ سعودی حکومت سے ایک درخواست کرنے جارہی ہے کہ جن لوگوں نے روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کیا ان کے خلاف مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ظلم کو روکا ہے، ایک لمحہ بھی ہماری استقامت میں لرزش نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے ہمارے اوپر جھوٹے کیسز بنائے تاکہ ہم اپنی قیادت سے پیچھے ہٹ جائیں، ہم نے تواگلے دن آکر یہ ہی کہا کہ ہم 100 فیصد کے بجائے ہزار فیصد اپنی قیادت کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہر رکن کو کہا ہے کہ پارٹی کی اجازت کے بغیر آپ نے کوئی قدم نہیں اٹھانا ہے، اگر آپ نے کوئی قدم پارٹی کی اجازت کے بغیر اٹھایا توآپ کے خلاف پارٹی کارروائی کرے گی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، کہ سو، 50 افراد کو جمع کر کے کہیں بھیج دیں اور کہیں جاکر گالیاں دے آئیں، یہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے سیاست تلخ ہوگی اور سیاست مشکل ہوکر کہی اور نکل جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات پارلیمانی جمہوری نظام کے لیے بہتر ہیں نہ ہی اس ملک کے لیے بہتر ہے، لیکن یہ جو کہتے ہیں کہ آپ کو پتا چل جائے گا کل کیا ہوگا، انہیں میں بھی یہ کہتا ہوں ایک حد کا مشاہدہ کریں، اس کے بعد آپ کو بھی معلوم ہوجائے گا یہاں کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے پونے 4 سال تک ہمارے حوصلوں اور استقامت کا بہت امتحان لیا ہے اب آپ کو یقین آجانا چاہیےکہ آپ آئین و قانون کے مطابق مقابلہ کریں اور ان کے مطابق ہم پر اعتراض کریں لیکن حدود کو پار نہ کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کرپشن کے کیسز سے بچنے کے لیے کبھی سازش کا ڈرامہ رچاتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ آپ کی بچوں کی شادیاں نہیں ہوں گی، آپ کی شادی کی تو65 سال کے عمر میں بھی ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب آپ لوگوں کہ کہتے ہیں کہ میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں کہ جب یہ لوگ ووٹ لینے اپنے حلقوں میں جائیں گے، تو ووٹ لینے آپ نے بھی جانا ہے، اس قسم کا ماحول بنائیں گے تو سامنا آپ کو بھی کرنا پڑے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے اسکینڈلز پر بات کرے لیکن ہم اس قسم کا کردار نہیں اپنائیں گے کہ شہزاد اکبر کی طرح بڑی پریس کانفرنس کرنے بیٹھ جائیں۔
فرح خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان ایک ٹرانسیکشن ہی 84 کروڑ روپے کی ہے، رینگ روڈ کا قصہ اس سے بھی بڑا ہے جبکہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا معاملہ اربوں میں ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرح خان کا معاملہ حکومت نہیں بلکہ نیب سامنے لائی ہے، جب تک انکوائری رپورٹ نہیں سامنے آتی ہمارے جانب سے کوئی بات نہیں کی جائے گی، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ انارکی پھیلانے کی کوشش کریں گے اور چاہیں گے کہ ہر گلی ہر محلے میں جھگڑا ہو اور آپ بچ نکلیں تو ایسا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ اپنے مداحوں کو جمع کرکے جو من چاہے ان سے باتیں کریں، لیکن آپ نے دیکھ چکے ہیں کہ آپ کی فین فلوئنگ کتنی ہے، آپ نے اعلان کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کریں، پوری قوم باہر آجائے اور پورے پنجاب کے 36 اضلاع میں صرف 2 ہزار345 افراد احتجاج کرنے آئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آپ کبھی اداروں کے بارے میں بات کرتے ہیں، ججز کا نام لے کر ان کے خلاف بات کرتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر جس کو آپ نے خود تعینات کیا تھا اس کے خلاف بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم وینگ کسی ادارے یا شخص یا پھر کسی کے اظہار رائے کی آزادی کے خلاف استعمال ہو، وزیر اعظم نے خاص ہدایت دی ہے کہ صحافیوں کی حفاظت کی جائے۔
روضہ رسولﷺ پر پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ہم دو اقدامات کرنے جارہے ہیں، دنیا کے کسی ملک کے متعلق آج تک نہیں سنا کہ فلاں ملک کے لوگوں نے اپنی لیڈر شپ کے ساتھ روضہ رسول ﷺ پر ایسا کیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی اس سے متعلق کچھ باتیں سننے میں آتی رہی ہیں، اس بار شاہزین بگٹی اور مریم اورنگزیب صاحبہ پر تشدد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ سعودی حکومت سے درخواست کرتی ہے وہ اس بارے میں مناسب اقدامات کرے، ہم ان کو کہنے جارہے ہیں کہ پوری قرم اس واقعے پر تکلیف سے گزری ہے۔
ہم ان سے یہ مطالبہ بھی کرنے جارہے ہیں لوگوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ان لوگوں کی شناخت کیا جائے، بلکہ ان کو ملک سے باہر نکال دیں، یہ لوگ مقدس مقام پر رہنے کے قابل نہیں ہے، اور ہمیں بھی بتائیں یہ کون لوگ ہیں تاکہ ہم بھی انہیں ٹریس کریں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس سے پریشان ہوئے ہیں اس واقعے سے مذہبی جذبات ابھر سکتے ہیں اور ملک میں بد امنی ہوسکتی ہے، حالات خراب ہوسکتے ہیں، اس لیے ہم نے وزارت قانون سے کہا ہے کہ ہمیں اس بارے میں ہمیں مشورہ دیں کہ کیا اس حوالے سے ملک میں کوئی مقدمہ چلایا جاسکتا ہے یا نہیں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے سعودی حکومت سے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کر کے انہیں پاکستان بھیجنے کی درخواست بھی کی۔
قاسم سوری پر کیے جانے والے حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک جرم ہے یہ معاملہ میری وزارت کابینہ میں لائے گی تاکہ یہ واقعہ شاہزین بگٹی کے واقعے کا شاخسانہ ہے، اس کے کسی چاہنے والے نے قاسم سوری نے حملہ کیا، عمران خان سیاسی انتہا پسندی کے ذریعے قوم کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد صرف یہ ہے کہ یہ ہماری یوتھ کو تباہ کرے۔
سعودی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائی میں ان لوگوں کی شناخت کی گئی ہے جن کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔
ہم نے مذہبی معاملات پر تشدد کو بہت مشکل سے قابو کیا ہے، قمر زمان کائرہ
اس موقع پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم خان صاحب سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ کبھی آپ ریاست مدینہ کا نام لے کر مدینے کی توہین کر رہے ہیں، کبھی آپ خاص علما کو بلا کر دعائے کرواکر مذہب کا استعمال کر کے سیاست کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ اپنی منفی سیاست پر اس حد تک جاسکتے ہیں کہ ایسا عمل کیا جائے جس سے سارے مسلمانوں کا دکھے، ہم پہلے دن سےکہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی سیاست جمہوری سیاست نہیں ہے، وہ فاشزم چاہتے ہیں، ان کے علاوہ کوئی عاقل و بالغ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو گفتگوانہوں نے اپنے خطابات میں کی ہے اگر اس کا تھوڑا تجزیہ کیا جائے تو وہ توہین کے زمرے میں آتا ہے، حکومتیں آتی جاتی ہیں خان صاحب حوصلہ ہوناچاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو دیکھنا ہوگا کہ خان صاحب کیا جارہے ہیں، آپ لوگوں کا نام لے لے کر تنقید کرتے ہیں، عمران خان کی سیاست کا شاخسانہ یہ ہی ہوگا کہ لوگ ایک دوسرے سےدست و گریباں ہوں گے آپ اداروں کے خلاف نفرتیں پھیلا رہے ہیں، جب ادارے آپ کا ساتھ دینا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ اس پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے کہا ہم آج بھی تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کو صادق اور امین کا خطاب دے دیا ہے، اب ہمیں سمجھ آئی کہ صادق و امین کیوں کہا گیا، یہ ان کی پروموشنل مہم کے حصے تھے جو آنے والے دنوں میں آپ کے سامنے آتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اس ملک کو جمہوری روایت کے مطابق چلائیں، پنجاب اسمبلی میں جو ڈرامہ ہورہا ہے قوم سب دیکھ رہی ہے، یہ کہتے ہیں کہ رات کو 12 بجے عدالتیں کیوں کھلی، عدالت کو آکر بیٹھنا پڑا۔
بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی یہ ہی ماحول ہے کہ اسمبلی کا وقار پامال ہوا ہے کیونکہ پولیس اسمبلی میں داخل ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے عمل کی مذمت کرتے ہیں پہلے ہی ہم نے مذہبی معاملات پر پہلے ہی حالات بہت مشکل سے قابو کیے ہیں،جس ریاست کا آپ نام لیتے ہیں وہاں اپنے مخالفین کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن سے مسئلہ ہے آپ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف کیسز چلنے چاہیے، آپ کے خلاف کیس ہم نے نہیں دائر کیا تھا بلکہ آپ کی پارٹی کے رکن نے ہی دائر کیا تھا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ظلم سے نفرتوں سے زبانیں بند نہیں ہوسکتی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم آزادی صحافت اور آزادی رائے کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔