وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پارٹی رہنما پرویز رشید کی ایک اور آڈیوٹیپ لیک ہونے پر (ن) لیگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
آڈیوٹیپ میں دونوں لیگی رہنما مبینہ طور پر کچھ صحافیوں کی ’جانبداری‘ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
آڈیو ٹیپ کی، جو کہ ’اے آر وائی نیوز‘ اور ’سما نیوز ٹی وی‘ پر نشر کی گئی، کے نیوز آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
آڈیوٹیپ میں مبینہ طور پر پرویز رشید کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ان کا ایک پروگرام ’اسکور کارڈ‘ ہے جس کا وہ حوالہ دے رے ہیں جو کہ نجی چینل ’جیو نیوز‘ کا معروف شو ہے۔
مبینہ طور پر پرویز رشید مزید کہتے ہیں کہ صحافی حسن نثار، جو کہ (ن) لیگ کو بہت گالیاں دیتے ہیں شامل کیے گئے ہیں۔
اس دوران مبینہ طور پر مریم نواز کہتی ہیں کہ اینکر پرسن ارشاد بھٹی بھی اس شو میں نظر آتے ہیں جس کے جواب میں پرویز رشید کہتے ہیں کہ ارشاد بھٹی بھی (ن) لیگ کے لیے بہت گندی زبان استعمال کرتے ہیں۔پھر دونوں رہنما مبینہ طور پر سینئر صحافی مظہر عباس کے بارے میں بات کرتے ہیں اور پرویز رشید دعویٰ کرتے ہیں کہ مظہر عباس ہمارے خلاف رجحان رکھتے ہیں، ہمارے اوپر طنز اور مذاق اڑاتے ہیں اور بعض اوقات چیزوں کو گھما کر پیش کرتے ہیں۔
مبینہ طور پرویز رشید کہتے ہیں کہ اس شو میں کوئی بھی ہمارا ترجمان نہیں ہے، ستار بابر آزادانہ رائے رکھتے ہیں اور کم از کم گالم گلوچ نہیں کرتے، تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی ہمارا نقطہ نظر نہیں بتاتے تھے لیکن وہ جیسا ہمارے ساتھ سلوک کرتے تھے عمران خان کے ساتھ بھی اسی طرح سلوک کرتے تھے، انہوں نے ان کو پروگرام سے ہٹادیا ہے اور ان کا کالم بھی روک دیا گیا ہے۔
اس موقع پر مبینہ آڈیوٹیپ میں مریم نواز کہتی ہیں کہ پہلے وہ حفیظ اللہ نیازی سے ان کی پینل سے برطرفی کی وجہ کے بارے میں پوچھیں گی اور پھر یہ معاملہ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کے ساتھ اٹھائیں گی۔
مبینہ طور پر ویز رشید کہتے ہیں کہ اس طرح تو یہ پروگرام غیر متوازن ہوگا کہ اگر عمران خان کے خلاف بات کرنے پر پابندی ہو اور ہمارے اوپر بھونکنے کے لیے کتے چھوڑ رکھے ہوں۔
جس کے جواب میں مبینہ طور پر مریم نواز کہتی ہیں کہ بے شک یہ تو جانبداری ہے جبکہ کلپ کے آخر میں مبینہ طور پر مریم نواز ہدایات دیتی ہیں کہ ان باسکٹ کا ایک جوڑا، جو کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف آذربائیجان سے لائے تھے، صحافی نصرت جاوید اور رانا جواد کو بھیجا جائے۔
مبینہ آڈیو کلپ پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) بلیک میل کرنے اور میڈیا کی آزادی کو کنٹرول کرنے کا وسیع تجربہ اور مہارت رکھتی ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق فرخ حبیب کا مزید کہنا تھا کہ (ن) لیگ ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے میڈیا کو دباؤ میں رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مبینہ آڈیو کلپ نے مسلم لیگ (ن) کو بے نقاب کردیا کہ کیسی چالوں سے وہ میڈیا کو کنٹرول کر رہے تھے۔
مبینہ آڈیو ٹیپ میں اپنے بارے میں کی گئی بات پر ردعمل دیتے ہوئے مظہر عباس نے طنزیہ طور پر لیگی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی صحافت پر فخر ہے اور اپنے الفاظ کی ذمہ داری لیتا ہوں۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر اتفاق کر لینا چاہیے کہ ہم کسی بات پر اتفاق نہیں کریں گے زبان اپنی اپنی، انہوں نے مزید کہا کہ ’پرویز صاحب یہ پروگرام رپورٹ کارڈ ہے اسکور کارڈ نہیں‘۔
گزشتہ لیکس
حالیہ مہینوں میں یہ اس طرح کی تیسری آڈیوٹیپ لیک ہے جو کہ (ن) لیگی رہنما سے منسوب کی گئی ہے جبکہ مریم نواز ان میں سے ایک آڈیوٹیپ کو اپنی اصلی آڈیو قرار دے چکی ہیں۔
نومبر2021 میں مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران قبول کیا تھا کہ ایک آٹھ سیکنڈز کا کلپ ان کا اپنا ہے جس میں وہ کہتی سنی جاسکتی ہیں کہ چینل 24، سما، 92 نیوز اور اے آر وائی کو کوئی اشتہار نہیں دیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے مانا تھا کہ اس آڈیو کلپ میں ان کی ہی آواز ہے اور میں یہ نہیں کہہ رہی کہ اس کو مختلف الگ الگ کلپس کو جوڑ کر بنایا گیا ہے۔
جب ان سے کلپ سے متعلق دوبارہ پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک پرانا کلپ ہے جب وہ مسلم لیگ (ن) کا میڈیا سیل چلا رہی تھیں اور اس پر مزید بات کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اپنے والد کے دور حکومت میں مریم نواز وزیر اعظم ہاؤس سے کم معروف اسٹریٹجک میڈیا کمیونی کیشن سیل چلا رہی تھیں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت کے وزیر اعظم کی خصوصی اجازت سے 2014 کے آخر میں وزارت اطلاعات کے ایک حصے کے طور بنایا گیا ایس ایم سی سی مریم نواز کے زیر نگرانی بہت تیزی سے ایک طاقتور یونٹ کے طور پر سامنے آیا۔
ایک اور آڈیو کلپ دسمبر میں سامنے آیا تھا جس میں مریم نواز اپنی میڈیا منیجمنٹ کی تعریف کر رہی ہیں، اس مختصر کلپ میں، جو کہ ٹوئٹر پر بہت وائرل ہوا، لیگی رہنما مبینہ طور پر کہہ رہی ہیں کہ میری میڈیا منیجمنٹ دیکھو، جیو نیوز اور دنیا نیوز نے مخالفین کو اڑا کر رکھ دیا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کلپ کب ریکارڈ کیا گیا اور کن واقعات سے متعلق مریم نواز اس کلپ میں بات کر رہی ہیں۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ یہ ان کی آواز ہے یا نہیں تو مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے اس بارے میں بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں پہلے ہی بہت واضح جواب دے چکی ہیں اور اگلے سوال کی طرف بڑھ گئیں۔