مخلوط حکومت کے لیے مذاکرات بہتر انداز میں جاری ہیں، اولاف شولس

جرمنی میں تین سیاسی جماعتوں کے مابین نئی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات بدستور جاری ہیں۔ امکان ہے کہ وہ اختلافات کو حل کرتے ہوئے جلد ہی حکومت تشکیل کرنے کا معاہدہ طے کر لیں گی۔

جرمنی میں اگلے چانسلر کا منصب سنبھالنے کے منتظر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ ان کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک یونین (ایس پی ڈی)، ماحول دوست سیاسی جماعت گرین پارٹی اور کاروبار نواز حلقے کی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ نئی حکومت کو تشکیل دینے کے مذاکرات مناسب انداز میں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سلسلہ بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور جلد ہی تمام اختلافات کو بھی خوش اسلوبی کے ساتھ حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت سازی کے مذاکرات کے بارے میں یہ بات چیت معتبر روزنامے ‘زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ کے منعقدہ عشائیے کی تقریب کے دوران کی۔ تاہم انہوں نے مذاکرات کی دیگر تفصیلات بیان کرنے سے گریز کیا۔

حکومت سازی کی ڈیل جلد طے ہونے کا امکان

 گزشتہ چند ہفتوں سے جرمن دارالحکومت برلن میں جاری اس بات چیت میں مستقبل کے حکومتی عمل کی تفصیلات کو طے کیا جا رہا ہے۔اس مذاکراتی عمل میں تینوں سیاسی جماعتیں مختلف پالیسیوں کے حوالے سے ترجیحات طے کرنے میں مصروف ہیں۔ اس میں ایک اہم ترین موضوع اگلی حکومت کی تحفظ ماحول کے لیے بڑی سرمایہ کاری اور پالیسی سازی ہے۔ اس میں ملک کے اندر ماحول دوست انفراسٹرکچر کی تشکیل اور تعلیمی نظام میں ماحول دوستی کو ترجیحی بنیاد پر شامل کرنا بھی شامل ہے۔ مذاکرات میں شامل گرین پارٹی نے اسی بنیاد پر انتخابی مہم چلائی تھی۔

ممکنہ اختلافی معاملات

بتایا گیا ہے کہ تینوں سیاسی جماعتیں بجٹ اور خارجہ پالیسی کے خد و خال واضح کرنے میں مصروف ہیں جبکہ بظاہر یہ معاملات  طے کرنے میں جو رکاوٹیں ابھری ہیں وہ بھی انہی سے جڑی ہیں۔گرین پارٹی ماحول دوست سرمایہ کاری کے ضمن اور دوسری انتظامات کے لیے سالانہ بنیاد پر پچاس بلین یورو مختص کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور یہ بھی ایک اختلافی معاملہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں گرین پارٹی کی رہنما انالیانا بیئربوک نے ابھی گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی سن 2015 کی کلائمیٹ ڈیل کے نفاذ کے لیے شفافیت کی طلب گار ہے اور مخلوط حکومت کی ڈیل پر دستخط کی یہی بڑی شرط ہے۔دوسری جانب مالیاتی معاملات پر قدامت پسندانہ سوچ کی حامل فری ڈیموکریٹک پارٹی یہ چاہتی ہے کہ سالانہ حکومتی خسارے کو جی ڈی پی کے 0.35% فیصد پر منجمد کر دیا جائے۔ اس مسئلے پر بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔یہ امر اہم ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت نے حکومتی خسارے پر پہلے سے عائد رکاوٹ کو ختم کر کے کورونا وبا کے دوران  نجی مالیاتی اداروں سے اربوں یورو حاصل کر کے ملکی اقتصادیات کو سہارا دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں