محسن پاکستان اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے

محسن پاکستان اور نامور  ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور  خالق حقیقی سے جا ملے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ دار فانی سے کوچ کر گئے۔ 

سرکاری اعزاز کیساتھ تدفین

جوہری سائنسدان کی نماز جنازہ فیصل مسجد اسلام آباد میں سہہ پہر 3 بج کر 30 منٹ پر ادا کی گئ جس میں وفاقی وزراء اور اعلیٰ عسکری قیادت کے علاوہ عوام نے بھی شرکت کی ۔

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی وصیت کے مطابق فیصل مسجد کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو رواں برس اگست میں کورونا کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم ان کی کورونا کی رپورٹ منفی ہونے کے بعد ایٹمی سائنسدان کو گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔ 

سیاسی و عسکری قیادت کا اظہار تعزیت

صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان،  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سمیت سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر گہرے اور  افسوس کا اظہار کیا۔ 

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر  عبدالقدیر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایٹمی سائنسدان بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کلیدی کردار ادا کیا۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی ڈاکٹر ڈاکٹرعبدالقدیرخان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسن پاکستان کا انتقال قومی سانحےسے کم نہیں ہے۔

قائد اعظم نے پاکستان بنایا لیکن ڈاکٹر قدیر نے پاکستان کو محفوظ بنایا: سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر  دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم محسن پاکستان سے محروم ہو گئی ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان بنایا لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو محفوظ بنایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان صرف ایک سیاستدان ہی نہیں بلکہ ایک کالم نویس، معلم اور قوم کا دکھ درد رکھنے والے باعمل مسلمان تھے، ان کا انتقال نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی پر ایک نظر

ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں  بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور  تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔

ڈاکٹرعبدالقدیرنے انجینئرنگ کی ڈگری 1967 میں نیدرلینڈز کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی، انہوں نے بیلجیئم کی ایک یونیورسٹی سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی، بعدازاں انہوں نے ایمسٹرڈیم میں فزیکل ڈائنامکس ریسرچ لیبارٹری جوائن کی۔

مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔

پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دوبار نشان امتیاز  بھی دیا گیا، اس کے علاوہ انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں