مجھ سے ایسی بات نہ کہلوائیں کہ پھر چلہ کاٹنا پڑے: شیخ رشید

راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے مجھ سے ایسی بات نہ کہلوائیں کہ 40 دن کا چلہ کاٹنے کے بعد پھر چلہ کاٹنا پڑے۔

9 مئی کے مقدمات کے خلاف شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی۔

شیخ رشید اپنے وکیل سردار عبد الرازق خان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے خلاف مقدمات کی نامکمل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو مقدمات کی مکمل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا عدالت نے پنجاب حکومت کو کیسز کی مکمل رپورٹ جمع کرانےکیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی ہے، 9 مئی کے واقعات میں کسی مظاہرے میں شریک نہیں تھا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا چلہ کاٹنے کے بعد میرا نام 9 مئی کے مقدمات میں ڈالا گیا ہے، جس بندے نے میری گاڑی کی ضمانت دی تھی اس کو بھی اٹھایا گیا تھا، مجھ سے ایسی بات نہ کہلوائیں کہ 40 دن کا چلہ کاٹنے کے بعد پھر چلہ کاٹنا پڑے۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا نواز شریف کو ریلیف ہی ریلیف ہے ان کو لمبا ریلیف ملے گا، جو شخص عوام کو بیوقوف سمجھتا ہے وہ خود سب سے بڑا بیوقوف ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا میں نے کسی کو کسی کے ہاتھ کوئی پیغام نہیں بھیجا، 10 دسمبر سے الیکشن مہم شروع کروں گا۔

ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے کل کے فیصلے سے لگتا ہے کہ عام انتخابات میں ان کو بلے کا نشان ملے گا، الیکشن کیلئے چیف جسٹس پاکستان نے 8 فروری کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں