حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر ڈیلرز کے کمیشن میں 70 فیصد تک کا اضافہ کردیا اور آٹوموبائلز، سیل فونز اور الیکٹرانک آلات کے سوا مئی میں غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلے گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔
کمیٹی نے تقریباً 408 ڈالر فی ٹن کے حساب سے 2 لاکھ ٹن گندم کے ٹینڈرز کی منظوری دی اور گزشتہ سال جولائی میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب حملے میں ہلاک ہونے والے چینی باشندوں کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے خیر سگالی معاوضے کی منظوری دی۔
اجلاس میں ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی فروخت پر ڈیلرز کے موجودہ فی لیٹر 4.13 روپے کے کمیشن میں 70 فیصد اضافے کے ساتھ 7 روپے فی لیٹر کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح کمیٹی نے پیٹرول کی فروخت پر ڈیلرز کے کمیشن کو فی لیٹر 4.90 روپے سے 43 فیصد بڑھا کر 7 روپے کر دیا، یہ ملک میں ایک ہی بار میں اس مارجن میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول کی فروخت پر ڈیلرز کے مارجن میں دسمبر 2021 سے 25 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا، اس کے بعد سے اب تک کمیشن کی جانب سے اس مارجن میں پیٹرول پر 79 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 112 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ اضافہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کے 2018 میں ڈیلرز کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو اس وقت اسی عہدے پر فائز ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیلرز نے ہڑتال کی دھمکی دی تھی اور دونوں مصنوعات پر تقریباً 14 روپے فی لیٹر کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اسے 7 روپے تک بڑھایا گیا۔
ای سی سی کو بتایا گیا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) نے دونوں مصنوعات پر اپنے موجودہ 3.68 روپے کے مارجن سے بڑھا کر 7 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ڈیلرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس کی یکم اگست سے مرحلہ وار منظوری دی جائے گی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیاں یکم ستمبر کو قیمتوں میں اضافہ کریں گی۔
درآمد پر پابندی
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آٹوموبائلز، موبائل فونز اور گھریلو الیکٹرانک آلات کے مکمل طور پر تیار شدہ یونٹس (سی بی یو) کے علاوہ درآمدی سامان پر عائد پابندی بھی ختم کردی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس پابندی سے ممنوعہ اشیا کی درآمدات کو کم کرنے میں مدد ملی جو 20 مئی سے 19 جولائی کے درمیان تقریباً 70 فیصد کم ہو کر 39 کروڑ 94 لاکھ ڈالر سے 12 کروڑ 39 لاکھ ڈالر رہ گئی۔
تقریباً ساڑھے 27 کروڑ ڈالر کی اس کمی میں بڑے شراکت دار آٹوموبائل اور موبائل فون کے مکمل طور پر تیار شدہ یونٹس ہیں جن کا کُل درآمدی کمی میں 79 فیصد کا حصہ ہے، بقیہ 21 فیصد کمی 810 ٹیرف لائنوں پر مشتمل ہے جس سے معیشت کے متعدد شعبوں بشمول غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔
کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ یکم جولائی کے بعد بندرگاہوں پر (ممنوعہ زمرے میں شامل اشیا کے علاوہ) پہنچنے والی تمام کھیپوں کو 25 فیصد سرچارج کی ادائیگی کے ساتھ کلیئر کیا جائے گا۔
گندم کی درآمد
وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق نے گندم کے چوتھے بین الاقوامی ٹینڈر 2022 کے ایوارڈ سے متعلق فوری مشورے پر ایک سمری پیش کی۔
یہ ٹینڈر 25 جولائی کو کھولا گیا جس میں 6 بین الاقوامی فراہم کنندگان نے حصہ لیا، ان میں سے 5 نے بولی کی شرح پیش کی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیلکن برج ایف زیڈ ایل ایل سی کی جانب سے پیش کردہ کم ترین بولی کو 407.49 ڈالر فی ٹن سی ایف آر بلک کی شرح سے کریڈٹ کی بنیاد پر منظور کیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فاطمہ فرٹیلائزر کے شیخوپورہ پلانٹ اور ایگریٹیک کو گھریلو گیس کی فراہمی کی بھی منظوری دی اور ٹی سی پی کو ہدایت دی کہ وہ روس سے کم نرخوں پر گندم کی درآمد کے لیے بات چیت کرے۔