لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کو گرفتار کرنیوالے ایس ایچ او کومعطل کر دیا

لاہور ہائیکورٹ میں اینکر پرسن عمران ریاض بازیابی کیس کی سماعت کے دوران ڈی پی او سیالکوٹ محمد حسن ریکارڈ کے ہمراہعدالت میں پیش ہوئے۔

ڈی سی سے نظر بند کیے جانے کے تمام احکامات کی فہرست طلب کی گئی، ڈی پی او سیالکوٹ نے تھانے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے ایس ایچ او سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ عمران ریاض کی گرفتاری کہاں سے کی گئی؟

ایس ایچ او تھانہ سیالکورٹ نے کہا کہ عمران ریاض کی گرفتاری ائیرپورٹ سے کی گئی،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا نظر بندی کے احکامات لے کر گئے تھے؟

ایس ایچ او نے جواب دیا کہ نظر بندی کے احکامات بعد میں جاری ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عمران ریاض کی گرفتاری پھر کس بات پر کی؟

عدالت نے استفسار کیا کہ جب ائیرپورٹ گرفتار کرنے گئے دکھائیں کہاں روزنامچے میں اندارج کیا؟ اس موقع پر ایس ایچ او نے عدالت میں ریکارڈ پیش کیا۔

چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کہیں نہیں لکھا کہ ڈپٹی کمشنر نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے ہیں،نظر بندی کے احکامات کے موصول کیے بغیر عمران ریاض کو کیسے گرفتار کرلیا؟

چیف جسٹس امیر بھٹی نے ایس ایچ او سے سوال کیا کہ آپ نے روزنامچے کے رولز پڑھے ہیں؟ایک چڑیا بھی تھانے میں داخل ہو گی تو آپ نے لکھنا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے روزنامچے میں لکھا، ڈپٹی کمشنر نے فون کیا یا کوئی ثبوت دیں،عدالت آپ کیخلاف تادیبی کارروائی کا حکم دے گی آپ کو معطل کردیا جائے گا۔

عدالت نے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، 7 روز میں جواب جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ایس ایچ او تھانہ سیالکورٹ کو 7 روزکے لئے معطل کر دیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر مطمئن نہ کر سکے تو پھر عدالت سزا سنائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں