لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں اسموگ کے باعث حکومت کو ہدایت کی ہے کہ نجی دفاتر کے لیے کورونا وبا کی طرز پر 50 فیصد ملازمین کی حاضری کے ساتھ کام کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق اور شیراز ذکا وغیرہ کی اسموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن نے ہائی کورٹ میں اسموگ ایمرجنسی پلان پیش کیا۔
پلان میں تجویز دی گئی کہ فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات کی نگرانی کر کے یومیہ بنیادوں پر رپورٹ تیار کی جائے۔
واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن کے چیئرمین نے تجویز دی کہ اگر کسی علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس (فضا کا معیار) 400 اے کیو آئی سے بڑھ جائے تو وہاں اسکول بند کر کے آن لائن کلاسز منعقد کی جائیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ اگر کسی علاقے کی فضا کا معیار 500 اے کیو آئی تک پہنچ جائے تو وہاں صنعتوں کو بند کر کے ٹریفک کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے۔
پلان میں سفارش کی گئی کہ ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر دھویں کا اخراج روکنے کے نظام کے بغیر کام کرنے والے یونٹس کے خلاف 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے۔
رپورٹ میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں 24 ہزار 41 گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جس میں 8 ہزار 334 گاڑیاں دھویں کا اخراج کرنے والی پائی گئیں، جس پر 5 ہزار 404 کو خبردار کیا گیا جبکہ مجموعی طور پر 46 لاکھ 74 ہزار 694 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
فیکٹریوں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کمیشن کا کہنا تھا کہ 2 ہزار 183 یونٹس کا جائزہ لیا گیا جس پر 197 مقدمات درج کر کے 245 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 245 یونٹس سیل کردیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے کے 2 ہزار 180 واقعات ہوئے جس پر 864 مقدمات درج کیے گئے اور اس کے نتیجے میں 49 لاکھ 49 ہزار 500 روپے کا جرمانہ کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 4 ہزار 761 اینٹوں کے بھٹوں کا معائنہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 797 ایف آئی آر درج کر کے 22 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 3 کروڑ 59 لاکھ 28 ہزار روپے سے زائد کا جرمانہ کیا گیا۔
کمشین کی رپورٹ پر عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ نجی دفاتر کے لیے کورونا وبا کی طرز پر 50 فیصد ملازمین کی حاضری کے ساتھ کام کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔
عدالت نے واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن کی جانب سے 400 اے کیو آئی والے علاقوں میں اسکول بند کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے دفتر میں اسموگ سیل قائم کریں اور اسموگ کے تدارک کے لیے ٹریفک پلان بھی طلب کر لیا۔
علاوہ ازیں عدالت نے ٹریفک کی ایمرجنسی کال لائن قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی کال سینٹر پر شہری ٹریفک جام کی شکایت کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کل تک کے لیے سماعت ملتوی کر دی۔