گورنر ہاؤس پنجاب کی انتظامیہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر رینجرز طلب کرنے کے لیے پنجاب حکومت کو مراسلہ ارسال کردیا۔
گورنر ہاؤس میں تعینات سیکشن افسر ثاقب عدنان کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر رینجرز تعینات کرنے کے حوالے سے مراسلہ بھجوایا گیا ہے۔
مراسلہ میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 4 نومبر کو مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے سامنے پرتشدد مظاہرے کیے، انہوں نے گاڑیوں کے ٹائر جلائے، دروازوں کے سامنے نصف سی سی ٹی وی کیمرے توڑے اور رکاوٹیں توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
خط میں گزارش کی گئی کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر امن و مان کی صورتحال بہتر ہونے تک کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے اور گورنر اور ان کے اہلخانہ سمیت گورنر ہاؤس کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے رینجرز اہلکاروں کی مناسب تعداد تعینات کی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر 3 نومبر کو لانگ مارچ کے دوران صوبہ پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں حملہ ہوا تھا جس کے نیتجے میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔
عمران خان پر حملے کی خبر سامنے آتے ہی ملک بھر میں تحریک انصاف نے احتجاج کرنا شروع کردیا تھا جس کے بعد کہیں پرامن تو کہیں پرتشدد مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر 4 نومبر کو پرتشدد مظاہرہ کیا گیا جہاں ٹائروں کو جلا کر سڑکیں بند کردی گئیں تھیں جبکہ گورنر ہاؤس کے گیٹوں پر نصف سی سی ٹی وی کیمرہ بھی توڑے گئے تھے۔
اس کے علاوہ گزشتہ روز بھی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر کی زیر سربراہی تحریک سینکڑوں کارکنوں نے گورنر ہاؤس لاہور کے باہر احتجاج کیا تھا۔
تحریک انصاف نے پیر کو دو گھنٹے تک گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا تھا جس کے بعد مظاہرین پرامن انداز میں منتشر ہو گئے تھے۔