لاہور فضائی آلودگی میں بدستور سرفہرست، شہریوں میں مختلف امراض پھیلنے کا خدشہ

پنجاب کا دارالحکومت لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج پھر پہلے نمبرپر موجود ہے جب کہ شہر میں اسموگ کی ابتر صورتحال کے باعث شہریوں میں مختلف امراض پھیلنے لگے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال آج بھی ابتر ہے، صبح کے وقت ایئرکوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 824 تھا جو 10 بجے تک تقریباً 710 ریکارڈ کی گئی، اس کمی کے باوجود صوبائی دارالحکومت دنیا میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔

بھارت کا شہر نئی دہلی 439 ایئرکوالٹی انڈیکس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، 175 اے کیو آئی کے ساتھ ویتنام کا شہر ہانوئی کا تیسرا اور بوسنیا کا شہر سراجیوو کا 170اے کیو آئی کےساتھ چوتھا نمبر ہے۔

یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔

اسموگ کی بدترین صورتحال کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ روز آج سے لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز سمیت 18 اضلاع میں 12ویں جماعت تک تعلیمی ادارے بند کردیے ہیں۔

حکومت پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے اس دوران کلاسز آن لائن ہوں گی۔

صوبائی انتظامیہ نے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت بھی کی ہے۔

دوسری جانب، لاہور میں اسموگ کے پیش نظر شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے، شہریوں کی جانب سے گلے، آنکھ، کان اور سانس کی بیماریوں مبتلا ہونے کی شکایات آرہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں