پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ختم کیے جانے والے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے ہیں۔
الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے تاہم جناح ایونیو کے چاروں اسٹیشنز کے دورے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
پولیس نے بتایا کہ تینوں مقدمات کوہسار تھانے میں درج کیے گئے ہیں اور مجموعی طور پر 75 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جھڑپوں کے دوران کل 22 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 11 اسلام آباد پولیس، 9 رینجرز اور ایف سی اور پنجاب پولیس کے ایک، ایک اہلکار شامل ہیں۔
راولپنڈی میں 3 علیحدہ علیحدہ واقعات میں پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ کے 450 سے زائد رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج اور 7 کو گرفتار کیا گیا، نیو ٹاؤن پولیس میں سب انسپکٹر اعجاز احمد کی شکایت پر 7 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جنہوں نے منتشر ہونے کے لیے پولیس کی وارننگ کو نظر انداز کیا تھا۔
فٹ کانسٹیبل محمد فاروق نے وارث خان پولیس میں پنڈی کے بوہر بازار میں ایک اجتماع پر مقدمہ درج کرایا، جبکہ صادق آباد پولیس نے ایک اور ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے 200 کارکنان کو عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور میٹرو بس اسٹیشنز کی کھڑکیوں کے شیشے توڑنے کے الزام میں نامزد کیا۔
لاہور میں جھڑپیں
لاہور کی سڑکوں پر پی ٹی آئی کے مارچ کرنے والوں اور پولیس کے درمیان گھمسان کی لڑائی دیکھی، پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں گزشتہ 3 دنوں کے دوران پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کل 42 فوجداری مقدمات درج کیے ہیں۔
اب تک پی ٹی آئی کے 248 رہنماؤں اور کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں سمیت متعدد الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جن میں 69 کا تعلق لاہور اور 30 کا سیالکوٹ سے ہے۔
پنجاب پولیس کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان کے حملوں میں 3 پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران شہید جبکہ 100 دیگر زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے، ان میں سے لاہور میں 34، اٹک میں 48 اور سرگودھا، میانوالی، راولپنڈی، جہلم اور دیگر شہروں میں 9 اہلکار زخمی ہوئے۔
دوسری جانب پنجاب میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی دعویٰ کیا کہ پولیس کی بربریت سے درجنوں پارٹی کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ لاہور میں 12، سیالکوٹ میں 5، راولپنڈی اور سرگودھا میں 4، میانوالی میں 3، اٹک اور جہلم میں 2، 2 جبکہ چکوال میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔
کراچی میں مقدمات
پولیس ذرائع نے بتایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 34 ایف آئی آر درج کی گئیں، اب تک 198 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے صرف جنوبی زون سے 104 افراد شامل ہیں۔
بدھ کو نمائش چورنگی پر تشدد کے بعد دہشت گردی کے الزامات پر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے خلاف کم از کم ایک مقدمہ درج کیا گیا۔
سولجر بازار کے ایس ایچ او وقار عظیم نے بتایا کہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی، خرم شیر زمان سمیت دیگر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کے خلاف درج کیا گیا، ان پر اقدام قتل، آتش زنی اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز تقریباً 600 سے 700 پی ٹی آئی کارکنان نمائش چورنگی پہنچے اور انہوں نے آتش زنی کی کارروائی کی، پولیس نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے کچھ ہتھیاروں سے لیس تھے، جب کہ دیگر نے قانون نافذ کرنے والوں پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا۔
اظہر احمد نامی ایک شخص کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی مبینہ فائرنگ کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہوا جنہوں نے ایک پولیس وین کو بھی آگ لگا دی، تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔
پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے بدھ کی رات دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 2 کارکنان پولیس کی فائرنگ سے مارے گئے لیکن گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک پولیس بیان میں اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ تشدد کے دوران کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار اور 2 شہری زخمی ہوئے۔
دوسری جانب ایک مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے 20 کے قریب کارکنان کو رہا کیا جنہیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر نمائش سے حراست میں لیا گیا تھا، ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو پیش کر کے ان سے تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم دفاع نے درخواست کی مخالفت کی۔
گوجر خان
ضلع جہلم میں منگلا پولیس کی حدود میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، ان کے چھوٹے بھائی اور دیگر 200 افراد کے خلاف حکومت کے خلاف اکسانے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایس ایچ او منگلا کینٹ ساجد محمود کی شکایت پر فواد چوہدری، ان کے چھوٹے بھائی فراز اور دیگر 150 سے 200 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ ان کی ریلی کو خلاف قانون قرار دینے پر پی ٹی آئی کے حامی پُرتشدد ہوگئے اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کردیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ریلی کے شرکا ہتھیاروں سے بھی لیس تھے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
ترجمان جہلم پولیس احسن بٹ نے بتایا کہ اس کیس کے سلسلے میں ابھی تک کوئی چھاپہ یا گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔