پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنے یوتھ ونگ سے کہا ہے کہ مارچ میں حائل کی جانے والی رکاوٹیں ہٹانے کا کام نوجوانوں کا ہوگا۔
پشاور میں یوتھ ونگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ایک پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور اس کے اوپر انہوں نے کریک ڈاؤن کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ سے کہتا ہوں یہ آپ کا امتحان ہے، پاکستان کی پولیس کا امتحان ہے کہ کون سی پولیس قانون کے مطابق چلتی ہے اور کون سی پولیس ان کرپٹ لوگوں کے احکامات پر غیرقانونی چیزیں کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی اور ہمارے نیوٹرلز کا امتحان ہے کہ وہ کدھر کھڑے ہیں، چوروں کے ساتھ کھڑےہیں، امریکنوں کے نوکروں کے ساتھ کھڑےہیں یا پاکستان کی حقیقی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، سب کا امتحان ہے۔
نوجوانوں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ کل میں آپ کو قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد لے کر جاؤں گا، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر پختونخوا سے اسلام آباد کے لیے نکلوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے سامنے ساری یوتھ ہوگی، ساری رکاوٹیں ہٹائیں گے اور پھر سے کہتا ہوں کہ ساڑھے تین سال میں ہم نے کبھی کوئی رکاوٹ، کسی قسم کی پکڑ دھکڑ نہیں کی اور ان کے لانگ مارچ اور جلوس کی اجازت دی، اسی لیے سب کا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی اس عوام کے سمندر کو روکنے کی کوشش کرے گا وہ بہہ جائے گا، قوم بیدار ہے، قوم سمجھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوتھ کو آج ہدایات بھیج رہے ہیں کہ جو مرضی یہ انٹرنیٹ بند کریں، موبائل فون کی کوریج بند کریں تو ہر چیز کی تیاری کریں، کل شروع ہونے والی ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوتا اور یہ اسمبلی تحلیل نہیں ہوتی اور امپورٹڈ حکومت ختم نہیں ہوتی۔
نیوٹرل رہنے کا مطلب مجرموں کی مدد ہے، عمران خان کی پریس کانفرنس
قبل ازیں پشاور میں پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت کی طرف سے آزادی مارچ روکے جانے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے لیے فیصلہ کن وقت ہے، ادھر سے ہم کدھر جاتے ہیں وہ فیصلہ کرے گا کہ ہم کس طرح کے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ فاشسٹ حکومت جس کی ہمیں ساری تاریخ پتا ہے انہوں نے ہمیشہ ایسی چیزیں کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دو خاندان 30 سال سے اقتدار میں رہے ہیں اور ہمیں ان کی 30 سالہ تاریخ پتا ہے، ان کے اور فوجی آمر میں کوئی فرق نہیں، یہ وہی حربے استعمال کرتے ہیں جو آمر استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتنے ہی غیر جمہوری ہیں، انہوں نے جمہوریت کی اسی طرح دھجیاں اڑائی ہیں جو آمروں نے اڑائی ہیں، جب یہ اپوزیشن میں ہوتےہیں تو انہیں جمہوریت یاد آجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 1985 سے پنجاب میں شریف خاندان کے آنے سے میں نے ان کو وہ حرکتیں کرتے دیکھا ہے جو فوجی آمر کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میرا پہلا سوال یہ ہے ہمارے دور حکومت کے ساڑھے تین سال میں کتنی دفعہ یہ سڑکوں پر نکلے۔ کتنی دفعہ انہوں نے حکومت گرانے کی مارچ کی۔
ریٹائرڈ آرمی افسر کو ہتھیار استعمال کرنا آتا تھا، انہوں نے استعمال کیا
ان کا کہنا تھا کہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ریٹائرڈ میجر کے گھر میں رات کے اندھیرے میں اس کی چھوٹی بیٹی رو رہی ہے، میجر کی بیوی وہاں بیٹھی ہے یہ کونسے ملک میں ہوتا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے تو وہ سمجھے ہوں گے کہ ڈاکو آئے ہیں، وہ ہتھیار استعمال کرنا جانتے ہیں، انہوں نے استعمال کیا۔ سب یہی کرتے ہیں کہ میرے گھر میں کوئی دیولا پھلانگ کر آتا ہے تو میں بیوی بچوں کی حفاظت کروں۔
انہوں نے کہا کہ کونسا بحران آ گیا تھا کہ رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں پر حملہ کیا۔ شکر کریں کہ کسی اور جگہ کوئی حادثہ نہیں ہوا۔
26 سالہ سیاسی تاریخ میں کوئی قانون نہیں توڑا
انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح کے ہتکھنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔ میری 26 سالہ سیاسی تاریخ ہے مجھے کوئی بتائے کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہو؟ کوئی انتشار پھیلایا ہو؟ ہم نے 126 دن کے دھرنے میں ہم نے کسی قسم کی لڑائی کی ہو؟ کوئی مجھے بتائے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ میں رات سے دیکھ رہا ہوں کہ اپنے لوگوں سے جو مجھے پیغامات آرہے ہیں میں آج سب سے سوال پوچھ رہا ہوں کہ یاد رکھیں فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان بننا ہے ۔ یہ اب فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دو طرف جاسکتے ہیں کہ ہم اس کو وہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں جو قانون کی حکمرانی ماننے والے عظیم لیڈر قائداعظم یا علامہ اقبال پاکستان کو بنانا چاہتے تھے یا پھر ہم ان چور ڈاکوؤں کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں،جس کی 60 فیصد کابینہ مجرموں پر مشتمل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم اور اس کے بیٹے کو سزا ہونی تھی۔ 24 ارب روپے کے کسیز کی سزا ہونی تھی اور آج یہ لوگ ملک کے فیصلے کر رہے ہیں۔
آج عدلیہ کا بھی امتحان ہے
ان کا کہنا تھا میرا سوال سب سے ہے، وہ ادارے جنہوں نے ملک کے فیصلے کرنے ہیں، میں اپنی عدلیہ سے کہتا ہوں یہ آج آپ کا ٹرائل ہے۔ ساری قوم آپ کے فیصلوں کی طرف دیکھے گی۔ اگر آپ نے اس وقت اس ملک کی جمہوریت کو تحفظ نہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم کہہ رہے ہیں کہ پُرامن احتجاج کریں گے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے اور ہم اس لیے کرنے جارہے ہیں کہ باہر کی سازش جو کہ مراسلہ سب کو تقسیم کیا۔ صدر نے چیف جسٹس کو انکوائری کا کہا۔ قومی سلامتی کونسل میں ثابت ہوا کہ بیرونی مداخلت ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کو لایا گیا ہے جو اس ملک کے 30 سال کے مجرم ہیں۔ 30 سال سے یہ لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں تو میرا سوال ہے کہ کیا ہمیں یہ اتنا غلام سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا ظلم ہو قوم کے ساتھ اور ہمیں اسلام آباد میں احتجاج تک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے سوال پوچھا کہ کیا جب بلاول اسلام آباد میں ‘کانپیں ٹانگنے والی ‘ مارچ کے لیے آیا تھا کیا کسی کو پکڑا گیا؟ کیا کسی کے گھر پر ریڈز کی گئیں؟ فضل الرحمٰن نے حکومت آنے کے چند ماہ بعد ہی دھرنا دیا تھا؟ بلکہ ہم نے تو کہا تھا کہ ان کی مدد کرتے ہیں۔ انہیں کہا کہ سی ڈی اے ان کی مدد کرے گا اگر ان کو کسی چیز کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی اس طرح کی حرکت کی ہے، یہ جو آج ہو رہا ہے میں اپنی عدلیہ سے بڑے ادب سے پوچھ رہا ہوں کہ اگر آپ نے اس کی اجازت دی جو یہ کررہے ہیں ، ملک بند کردیا، رکاوٹیں کھڑی کردیں، اور یہ ہراساں کر رہے ہیں، خواتین کا خیال نہیں کر رہے شریف لوگوں کے گھروں پر حملے کررہے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی جرم نہیںکیا۔ کیا ہماری عدلیہ اس کی اجازت دے گی؟
انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے اجازت دی تو اس ملک میں عدلیہ کی ساکھ ختم ہو جائے گی۔ اس کا مطلب یہاں جمہوریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکیلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جس طرح وہ پاکستان کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوئے ہیں لیکن وہ بار ایسوسی ایشنز جو اس کی مذمت نہیں کررہیں۔ مجرموں کی کابینہ نے جو غیر قانونی فیصلہ کیا ہے
بیچ میں کھڑے رہنے کا مطلب مجرموں کی مدد کرنا ہے
ان کا کہنا تھا اس وقت کسی کے لیے نیوٹرل رہنے کی گنجائش نہیں ہے۔ نیوٹرل رہنے کی قرآن میں اللہ اجازت ہی نہیں دیتا۔ آپ نے فیصلہ کرنا ہے یا آپ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امر بالمعروف۔ یا آپ دوسری طرف کھڑے ہیں۔ اللہ نے آپ کو اجازت نہیں دی کہ بیچ میں بیٹھ جائیں۔ بیچ میں بیٹھنے کا مطلب مجرموں کی مدد ہے۔ جو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرنا چاہتا ہوں، آپ نے پاکستان کی سالمیت، پاکستان کی خوداری کی حفاظت کا حلف لیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ جو سابق فوجیوں کے ساتھ کررہے ہیں یہ ساری قوم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ آپ کے اوپر بھی ‘ججمنٹ’ آنے والی ہے۔ اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ اتنے ہی بڑے زمہ دار ہونگے۔ ہم نے واضح طور پر کہا کہ دیکھیں ملک کے حالات برے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ڈیڑھ مہینے میں دیکھتے دیکھتے معیشت تباہ کردی۔ روپیہ تیزی سے نیچے گرا۔ اسٹاک ایکسیچنج کریش کرگیا۔ ہر روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے۔ روپے کی قدر کم ہرنے کا جیسے ہی اثر پڑے گا مہنگائی کی نئی لہر آئے گی اس کا ہر چیز پر اثر پڑے گا۔ جب تک یہ حکومت قائم ہے قوم کو اندھیرا نظر آرہا ہے۔
فوری انتخاب ہی واحد حل ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس کا ایک ہی جمہوری حل ہے کہ فوری طور پر انتخابات کروائیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہے۔ انتخابات کے علاوہ کچھ بھی کریں گے ملک نیچے ہی جائے گا۔ اور مجھے خوف آرہا ہے کہ ہم ہفتوں میں سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے راستے میں ان چوروں کو بٹھا دیا ہے، انہوں نے اقتدار میں آکر ملک کی خدمت نہیں کرنی بلکہ اپنے اوپر کرپشن کے کسیز کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے نیب کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے تیاری کرنی ہے کہ جب بھی انتخابات ہوں دھاندلی کرکے جیت سکیں۔ جو انہوں نے ہمیشہ کیا ہے۔
صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں
ان کا کہنا تھا کہ اس لئے نیوٹرلز، ججز، وکلاء سمیت سب کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کُن وقت ہے۔ اور میں صحافیوں کو سلیوٹ کرتا ہوں جو آج کھڑے ہوئے ہیں اس ملک کی خودداری اور حق اور سچ کے لیے جن کے پیچھے آج ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں، جن کو غدار کہا جارہا ہے قوم ان کو بڑی دیر سے جانتی ہے سب لوگ ان کی ساکھ کو مانتے ہیں۔ صحافیوں کو ڈرایا جارہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا آج میں ان صحافیوں سے پوچھتا ہوں جو ہمارے ساڑھے تین سال کے دور میں کہتے ہیں کہ ہم آزادی رائے پر پابندی لگا رہے ہیں۔ ہم پر جتنی تنقید ہوئی پاکستان کی تاریخ میں اتنی کسی پر نہیں ہوئی۔ اور مجھے یہ بھی پتا ہے کہ باہر سے پیسہ کدھر آیا اور کن کن میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں پر لگا، جنہوں نے ہمارے خلاف پوری مہم چلائی کہ ملک تباہ ہوگیا، معیشت تباہ ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اعداد وشمار تو جھوٹ نہیں بولتے۔ کورونا کے باوجود تیسرے سال میں 5.6 فیصد پر ترقی ہوئی اور اس سال معاشی نمو 6 فیصد ہے۔ آپ بتادیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کتنی دفعہ اس طرح کی ترقی ہوئی ہے؟
انہوں نے کہا کہ بتائیں کہ کب اس طرح کی صنعتی ترقی ہوئی؟ کسانوں کے پاس بھی اتنا پیسہ آیا۔ ہماری فصلوں کے جو ریکارڈ ٹوٹے ہیں ایسا کتنی بار ہوا ہے؟ ہم یہ پوچھ رہے ہیں کہ جو ملک برصغیر میں سب سے اوپر جارہا تھا سب سے زیادہ روزگار ہم دے رہے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ بڑی صنعتوں کی شرح نمو 10.6 فیصد ہوئی۔
عمران خان نے کہا کے اس کے باوجود ہمارے خلاف مہم چلائی گئی۔ اب خود ہی نہیں سمجھ آرہا جو یہ تجربہ کار حکومت کا کہہ رہے تھے آج ان کے کیا حالات ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میں آج خاص طور پر ‘ورکنگ جنرلسٹ’ کو دھرنے کے دوران دیکھا ہوا ہے میں ان کو خراج تحسین بھی پیش کرتا ہوں جب کہ وہ اب بھی کوریج کررہے ہیں جبکہ پورے مالکان پر پریشر ڈالا ہوا ہے اور آج جو جو میڈیا ہاؤسز پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بھی آج فیصلہ ہوجائے گا کہ کون اس طرف ہے اور کون دوسری طرف۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل رات کو ڈاکٹر جاوید کی مرحوم اہلیہ جسٹس ناصرہ اقبال کی ویڈیو دیکھی، ڈاکٹر جاوید اقبال علامہ اقبال کے صاحبزادے ہیں ان کے گھر رات کو ریڈ ہوتی ہے ان کی ویڈیو کو پھیلا رہے ہیں۔ میں سب سے پھر پوچھتا ہوں کہ نیوٹرلز، عدلیہ سے کہ یہ جو سین دیکھ رہے ہیں کونسی حکومت یہ کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف مجرموں کی حکومت یہ کرسکتی ہے اور اس طرح کے کئی اور سین آرہے ہیں حماد اظہر کے گھر پر حملہ کیا گیا ان کی خواتین چھت پر بیٹھی تھیں۔ پولیس دیوار پھلانگ کر چلی گئی، پاکستان سے کونسی غداری ہورہی تھی؟کراچی میں ہمارے ایم این ایز کو پکڑ لیا۔
خیبرپختونخوا سے انسانی سمندر اسلام آباد پہنچے گا
انہوں نے کہا میں آخر میں اپنی قوم سے مخاطب ہوں میں انشا اللہ کل خیبر پختوانخوا سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لے کر نکل کر اسلام آباد کی طرف نکل رہا ہوں۔ خیبر پختوانخوا سے ہر جگہ سے ہمارے پاس قافلے جمع ہونگے اور ہم اسلام آباد پہنچیں گے۔ میں اس کو سیاست نہیں سمجھ رہا میں اس کو جہاد سمجھ رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا اگر اس ملک میں کسی کی جان کو خطرہ ہے تو وہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن مجھے اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوںکہ ان چوروں کی حکومت جسے امریکا لایا ہے ۔ صرف اس لیے کہ یہ امریکا کی ساری چیزیں مانیں گے۔ یہ ان کے غلام ہیں ان کے قائدین کے پیسے باہر پڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ میں عوام کے سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا۔
10 سال میں 4 سو ڈرون حملے
ان کا کہنا تھا کہ زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں کے 10 سال میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔ ان کے منہ سے ایک دفعہ بھی کوئی لفظ نہیں نکلا۔ کیونکہ ان کو خوف تھا کہ کچھ بولا تو ان کے پیسے پکڑے جائیں گے۔ جس طرح مغرب کے اندر آج روسیوں کے پیسے پکڑ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی غلامی سے موت بہتر ہے۔ اس لیے میں نے جہاد کا کہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ خوف کی زنجیریں توڑ دیں۔ خوف انسان کو غلام بناتا ہے، برصغیر میں صرف 4 سو انگریزوں نے 40 کروڑ لوگوں پر حکومت کی۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی افغانستان پر باہر کی قوت آتی ہے وہ کھڑے ہوجاتے ہیں ان پر کوئی حکومت نہیں کرسکتا وہ سپر پاور کو شکست دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ چوروں کی حکومت اس لیے تسلیم کریں گے کہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہمیں جیل میں نہ ڈال دیں مجھے اپنی جان کی پروا نہیں۔ آپ کو جیلوں سے ڈر ہے، کتنے لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گے؟ یہ سب کو جیلوں میں نہیں ڈال سکتے۔ کسی قسم کے خوف میں نہیں آنا۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کی آیت ہے ایمان والے لوگوں میں خوف نہیں ہوتا، زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، عزت اس کے ہاتھ میں ہے، ہمیں کسی چیز کا خوف نہیں ہونا چاہے۔
بیوروکریسی غیرقانونی احکامات نہ مانے، ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا
ان کا کہنا تھا اسلام آباد کا آئی جی مجرم ہے، یہ سیف سٹی کرپشن کیسز میں اس کو نکالنے والے تھے اس لیے ہم ایک ایک بیوروکریسی کو دیکھ رہے ہیں۔ میں پنجاب کی بیوروکریسی سے پوچھتا ہوں کہ آپ حمزہ شہباز کے آرڈر مان کیسے رہے ہیں؟ اس کا تو کل فیصلہ ہونے والا ہے۔ اس کی تو اکثریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک کے نام یاد رکھیں گے، آپ کو غیر قانونی آرڈز ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ غیر قانونی احکامات مانیں گے تو آپ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، عوام کو کوئی نہیں روک سکتا۔
عمران خان نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ ہم سب کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوائے فیک نیوز، پروپیگنڈے اور ہمارے خلاف غلط کرتے تھے ان کے علاوہ کبھی میڈیا کو کچھ کہا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اے آر وائی پر کریک ڈاؤن صرف میڈیا کی آواز دبانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اے آر وائی کو کئی علاقوں میں بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا نزلہ پاکستانی افواج پر بھی گر رہا ہے۔ یہ پاک فوج کو بھی متنازع کررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 1999 میں بھی حکومت کو دوالیہ چھوڑ کرگئے تھے اور 2018 میں بھی حکومت دوالیہ چھوڑ کر کے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بیرون ملک مقیم پاکستانی 31 ارب ڈالر بھیجتے ہیں یہ ان کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتے۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے ان کے جعلی ووٹ ختم ہوجاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے خواتین کو اس لیے ہراساں کیا کیونکہ خواتین نے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کریں گی۔
یٰسین ملک کو متوقع سزائے موت پر ہندوستان کی شدید مذمت کرتے ہیں
عمران خان نے یسیٰن ملک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں کل ان کو سزا سنائی جائے گی، یسیٰن ملک کو کسی صورت دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ان کی کشمیر کی آزادی کے لیے بڑی طویل جدوجہد ہے۔ ہندوستان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے ان کو دہشت گردی میں سزا سنائی جائے۔ میں پاکستان کی طرف سے سخت مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو کہتا ہوں کہ اپنے ‘ڈبل اسٹینڈرڈ’ ختم کریں ایک طرف تو کہتے ہیں اسرائیل کے خلاف آواز بلند کریں لیکن دوسری طرف جو کشمیر میں ہورہا اور سب کو نظر آرہا ہے کہ یہ کل اُن کو سزائے موت سنائی جائے گی۔