قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا، جس کے تحت کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
قومی اسمبلی کے ایجنڈے کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے سے اعلان کردہ وقت کے مطابق 16 اپریل کو دن 12 بجے ہو گا، جس کی صدارت پینل آف چئیرپرسن کریں گے اور اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ ہو گی۔اجلاس کے دوران نئے اسپیکر کا بھی انتخاب ہوگا تاہم اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے صرف پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے راجا پرویز اشرف نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور یوں وہ بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔
راجا پرویز اشرف کل بطور اسپیکر قومی اسمبلی اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
ایجنڈے کے مطابق 159 اراکین قومی اسمبلی ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں گے، تحریک منظور ہونے کی صورت میں قرارداد پیش کی جائے گی کہ قاسم سوری کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر خفیہ ووٹنگ ہو گی، قرارداد کے حق میں 172 یا زائد ووٹ آنے کی صورت میں ڈپٹی اسپیکر اپنے عہدے سے برطرف ہوجائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں اسپیکر قومی اسمبلی کا الیکشن اور حلف بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے 9 اپریل کو قومی اسمبلی اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کیا تھا لیکن بعد ازاں اجلاس کی تاریخ بدل کر 22 اپریل کر دی تھی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ذرائع کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ 16 اپریل کو بنتی ہے، اجلاس میں تاخیر رولز کی خلاف ورزی ہوتی لہٰذا ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قرارداد عدم اعتماد 16 اپریل کو ہی پیش کی جائے گی اور اجلاس اعلان کردہ شیڈول کے مطابق 16 اپریل کو ہی منعقد کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری سرکلر کے مطابق آئین کے آرٹیکل53 کی ذیلی شق7 اور قومی اسمبلی قوائد کے رول 12 کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد 7 دن مکمل ہونے پر 16 اپریل کو پیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب میں تاخیر کے لیے قواعد کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اجلاس کی تاریخ 16 اپریل کے بجائے 22 اپریل مقرر کردی تھی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جو 16 اپریل کو شام 4 بجے ہونا تھا اب 22 اپریل کو سہ پہر 3 بجے ہوگا، شیڈول میں تبدیلی قومی اسمبلی کے قواعد 2007 کے تحت کی گئی ہے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اسپیکر کے انتخاب کے لیے جاری کردہ شیڈول میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے 15 اپریل کی دوپہر 12 بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی نشست اس وقت سے خالی ہے جب اسد قیصر نے 9 اپریل کو مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزارت عظمیٰ کا انتخاب کروانے کی ذمہ داری سنبھالنے سے قبل استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی کی درخواست پر وفاق، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور سیکریٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سیکریٹری پارلیمانی امور اور سیکریٹری قومی اسمبلی کو فریق بنایا ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا کہ 13 اپریل کے جس سرکلر میں اجلاس 22 اپریل تک ملتوی کیا گیا وہ آئین سے متصادم ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ ڈپٹی اسپیکر کو اسپیکر قومی اسمبلی کے اختیارات کا استعمال کرنے سے روکا جائے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ رولز کہتے ہیں کہ جتنا جلد ہو سکے اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب کیا جائے، چند روز بعد اجلاس بلانے سے کیا فرق پڑے گا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ کا تقدس برقراررہنا چاہیے، یہ عدالت قومی اسمبلی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کرے، قومی اسمبلی کی اندرونی کارروائی ہے اور تاریخ مقرر کر دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اپنے خلاف عدم اعتماد کے روز اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتا، اس کے علاوہ رولز میں ڈپٹی اسپیکر پر کوئی قدغن موجود نہیں، جب رولز میں ایسی کوئی قدغن نہیں ہے تو یہ عدالت اس میں نہیں جاتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس اس درخواست میں کوئی مناسب وجہ موجود نہیں ہے، اس عدالت کے سامنے بھی کوئی وجہ نہیں کہ ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو بدنیتی قرار دے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق، ڈپٹی اسپیکر اور سیکریٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کر کے 22 اپریل تک جواب طلب کر لیا۔