اسرائیل نے ایران پر قبرص میں موجود اسرائیلی افراد کے قتل کی سازش کا الزام عائد کیا ہے۔ قبرص پولیس نے مبینہ طور پر ایک ایسے حملہ آور کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا جو اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
بحیرہ روم کے جزیرہ قبرص کی پولیس نے اپنے یہاں ایک مسلح شخص کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا، جس کے فوری بعد اسرائیل نے ایران پر قبرص میں رہنے والے اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کر دیا۔ تاہم ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم کے ایک ترجمان متان سیڈی نے اس حوالے سے چار اکتوبر پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ”یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ تھا، جو ایران کی ہدایت کے مطابق مرتب کیا گیا تھا اور یہ قبرص میں رہنے والے اسرائیل کی کاروباری شخصیات کے خلاف تھا۔”
تاہم اسرائیل نے اس بات کی بھی تردید کی کہ یہ مبینہ منصوبہ بندی اسرائیلی ارب پتی کاروباری شخصیت ٹیڈی ساگی کے خلاف تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان کا کہنا تھا، ”اسرائیلی تاجر ٹیڈی ساگی اس حملے کا ہدف نہیں تھے۔” اسرائیل کے بعض میڈیا اداروں نے اس طرح کی خبریں نشر کی تھیں کہ سازش کا ہدف شاید وہی تھے۔
خطے میں اسرائیل کے سخت حریف ایران نے اسرائیل کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ قبرص کے دارالحکومت نیکوسیا میں ایرانی سفارت خانے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا، ”یہ (اسرائیلی) حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ہمیشہ ہی ایسے بے بنیاد الزامات لگاتی رہی ہے۔”
اس سے قبل پیر کے روز قبرص میں محکمہ پولیس کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا تھا، ”ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے پاس ایک پستول اور کچھ گولیاں سے بر آمد ہو ئی ہیں۔ یہ ایک حساس کیس تھا اسی لیے ریمانڈ کی درخواست بھی خفیہ طور پر کی گئی۔”
اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کی کار سے ایک سائلینسر بھی ملا ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس شخص کے پاس روسی پاسپورٹ تھا جن کی عمر 38 سے 39 برس کی بتائی جاتی ہے اور ان کی شناخت عزیری کے نام سے ہوئی ہے۔
مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر انہیں آٹھ دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ اسرائیل کے بیانات سے یہ اشارے ملے ہیں کہ شاید ان کی انٹیلیجنس کی مدد سے ہی قبرص کی پولیس اس سازش کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپید سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا، ”سکیورٹی کے خطرات تو ہیں۔ جیسا کہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں، شین بیت، موساد اور دیگر سکیورٹی فورسز کو اس سے نمٹنے کا طریقہ بھی آتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم وہاں موجود ہیں اور امور پر توجہ دے رہے ہیں۔”
قبرص میں حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص گرفتاری سے بیس روز قبل سے جزیرے پر موجود تھے اور انہوں نے یکے بعد دیگرے دو کاریں بھی کرائے پر حاصل کی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شمالی قبرص کے علاقے تک جانے کے لیے اکثر ایک الیکٹرک اسکوٹر کا بھی استعمال کرتے رہے تھے