پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں نے گزشتہ روز ٹیلی فونک گفتگو میں مجوزہ آئینی پیکج پر اتفاق رائے کے لیے کی گئی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور جے یو آئی(ف) کے سربراہ کے درمیان گفتگو کے بعد اسد قیصر نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو بھیج دیا گیا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ یہ مناسب مسودہ ہے کیونکہ اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق قانون سازی پر قدغن نہیں لگائی گئی، اس میں فوجی عدالتوں اور ججوں کے تبادلوں پر بات نہیں کی گئی ہے، آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 199 میں ترامیم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ حکومت تحریک انصاف کو احتجاج ملتوی کرنے پر قائل کرنے کے بعد آئینی ترمیم منظور کرائے، تو اسد قیصر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ حکومت ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد میں نہیں ہیں اور 17 تاریخ کو واپس آئیں گے، اس لیے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ حکومت فوری طور پر ترمیمی بل پیش کرے گی۔