فرانس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری سرگرمیاں روک دے جبکہ امریکا اور یورپی سفرا نے ملاقات کی جس میں 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے کوششوں پر گفتگو کی گئی۔
پیرس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی نمائندہ روبرٹ مالے نے فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ہم منصبوں کے ہمراہ شرکت کی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے معاہدے کو بچانے کی کوششوں نازک وقت قرار دیا۔
آن لائن بریفنگ میں فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان اینی کلائیر لیجنڈرے کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ معاہدے کے برخلاف جوہری سرگرمیاں ہنگامی بنیادوں پر ختم کرتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے مکمل تعاون بحال کرے۔
آئی اے ای اے پر 2015 کے معاہدے کی نگرانی کی ذمہ داری ہے اور اس معاہدے کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیاں روکنے کے بدلے اس پر سے معاشی پابندیاں ختم کرنا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں امریکا نے معاہدے سے دستبردار ہوتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھی۔
اس کے بعد ایران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی تھیں اور اب مشترکہ جامع ایکشن پلان (جی سی پی او اے) کی متعدد پہلوؤں سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ایران کی جوہری سرگرمیوں میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے جس سے مغربی اقوام کو خدشہ ہے کہ اسے ایٹم بم میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم تہران اس طرح کی خواہشات کی تردید کرتا ہے۔
لیجنڈرے کا کہنا تھا کہ ایران کو معاہدے پر واپس لانے کے لیے امریکی اور یورپی پارٹنرز فوری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران اپنے وعدے پورے کرے اور امریکا دوبارہ معاہدے کا حصے بنے۔
اگست میں اقتدار سنبھالنے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت نے اشارہ دیا ہے کی وہ ویانا میں جوہری گفتگو میں شرکت کے لیے تیار ہے لیکن تاریخ بتانے سے گریزاں ہے۔
طویل المدتی حل
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان دو دہائیوں سے ایران کے جوہری منصوبے پر تنازع کا طویل المدتی حل کے لیے کیا جانے والا معاہدہ مئی 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے غیر فعال ہے۔
ان کے جانشین جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پر پورا اترتا ہے تو وہ معاہدے میں واپسی کے لیے تیار ہیں، ان شرائط میں معاہدے کی مکمل پاسداری شامل ہے جس کی ایران، امریکا کے دستبردار ہونے کے بعد سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔
سخت گیر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے منتخب ہونے سے قبل معطل ہونے والے مذاکرات ثالث ممالک کے ذریعے دوبارہ شروع ہوئے ہیں جس سے چار ماہ سے تعطل کا شکار ویانا مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گفتگو ’مشکل وقت‘ پر پہنچ گئی ہے، فرانس اور دیگر ممالک اب بھی تیار ہیں کہ امریکا کو معاہدے میں واپس لانے کے لیے ویانا مذاکرات پر واپس آیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ اہم اور لازم ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی روکے۔
وزارت خارجہ نے ایران سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ایران اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی سے ’بلا تاخیر‘ تعاون دوبارہ بحال کرے