وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے اعلان پر کہا ہے کہ خونی مارچ، فساد اور فتنے کا اعلان ڈنکے کی چوٹ پر کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل سے ایک فسادی اور فتنہ ٹولہ ڈرامے بازی پر اتر آیا ہے، ان کا کام ہی یہ ہے، اقتدار پر رہ کر جھوٹ بولو اور کنٹینر پر چڑھ کر ڈرامے بازی کرو اور پھر جھوٹ بولو۔انہوں نے کہا کہ جب سے لانگ مارچ کا اعلان ہوا ہے، اس میں خونی مارچ، فساد اور فتنے کا اعلان ڈنکے کی چوٹ پر کیا جا رہا ہے، اس پر آج وفاقی اور پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور شہریوں، تاجر، اسکول کے بچوں اور تمام شہریوں کی کی حفاظت حکومت اور ریاست کی ذمہ داری اور فرض ہے، جس کو مکمل طور پر نبھایا جائے گا اور کوئی خلل نہیں آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شہریوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جو فتنہ ٹولہ آرہا ہے اس کے شر سے حکومت پاکستان آپ کو محفوظ رکھے گی۔
‘پولیس اہلکار کی شہادت پر مذمت تک نہیں کی گئی’
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب میں پولیس کانسٹیبل کی شہادت ہوئی ہے اور آج وزیر اعلیٰ پنجاب وہاں گئے ہوئے تھے، ایک طرف ایک شخص فتنہ، فساد، انتشار اور افراتفری پھیلانے کے اعلانات کر رہا ہے، انہوں نے اس افسوس ناک واقعے کی مذمت تک نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک پولیس اہلکار جو ان کی حفاظت پر تھا، ان کے اپنے عہدیدار کے گھر گئے، پولیس ان کے گھر کے باہر تھی لیکن چھت سے اوپن فائرنگ کی گئی۔
پولیس اہلکار کے قتل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی وہ سجاد بخاری ہیں جو ان کے ٹکٹ ہولڈر ہیں، ان کے گھر کی چھت سے فائرنگ کی گئی اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوئے، جن کے 5 بچے ہیں، اس کی مذمت تو کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ذہنیت جب فاشسٹ، فسادی، فتنہ والی ہو اور ملک کے اندر انتشار پھیلانے کا مقصد ہو تو پھر کس بات کی مذمت کی جائے گی، جس میں مذمت کرتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام پولیس افسران، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تمام اہلکار اس وقت پاکستان کے شہریوں کی حفاظت پر ان کی ڈیوٹی لگی ہوئی ہے اور وہ اسی طرح شہریوں کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
‘2014 میں بھی پرامن رہنے کا اعلان ہوا بعد میں مسلح جتھے 126 تک قابض رہے’
وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کے 2014 کے احتجاج کی فوٹیج چلاتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان آرہے تھے، عوام کے لیے روزگار کے مواقع، منصوبے، توانائی کے منصوبے آرہے تھے مگر احتجاج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عمران خان نے اعلان کیا کہ پرامن لوگوں کو لے کر آرہے ہیں لیکن اس کے بعد پاکستان کے عوام نے دیکھا کہ جب وہ غنڈے اور جتھہ غلیلیں اور کلہاڑیاں لے کر یہاں 126 دن بیٹھا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کیا کچھ نہیں کیا، انہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا، سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے، پی ٹی وی اور ریاستی اداروں پر حملہ کیا، سول نافرمانی کا کھلے عام اعلان کیا، بجلی کے بل جلائے، منتخب وزیر اعظم کو گلے سے گھسیٹ دو کے نعرے لگائے، پولیس والوں پر حملے کیے اور ان کے سر پھاڑے، پارلیمنٹیرینz سیدھے راستے سے پارلیمنٹ نہیں جاسکتے تھے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ 126 دن اسلام آباد میں کوئی کاروبار، کوئی اسکول نہیں کھلا کیونکہ ایک جتھے نے حملہ کیا ہوا تھا اور ڈی چوک پر قبضہ کیا ہوا تھا، اسی جتھے اور اسی فاشسٹ سوچ نے پاکستان میں 4 سال حکومت کی اور مسلط رہے۔
‘کیا یہ مارچ اپنی چوری کے خلاف ہے؟’
پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ کس بات کا دھرنا دے رہے ہیں، یہ دھرنا کس چیز کے اوپر ہے، کیا یہ دھرنا آپ اپنی نالائقی، نااہلی اور چوری پر دے رہے ہیں، کیا یہ دھرنا ملک کے اندر آٹا، چینی، بجلی، گیس اور دوائی کی مہنگائی پر دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ دھرنا 43 ہزار ارب روپے کے قرضے پر دے رہے ہیں، کیا 16 فیصد مہنگائی پر یہ دھرنا دے رہے ہیں جو آپ کا اپنا اعمال نامہ ہے، اگر الیکشن کے لیے دھرنا ہے تو آپ ایک مہینہ پہلے الیکشن کا اعلان کرتے کیونکہ آپ 11 اپریل تک وزیرا عظم تھے۔
‘انٹیلیجنس رپورٹ ہے یہ مسلح لوگ ہیں’
سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج خونی مارچ ہوگا، میں آرہا ہوں، جس قسم کے جتھے، انٹیلی جنس کی رپورٹ ہے کہ یہ مسلح لوگ ہیں، کل ایک پولیس والے کو گولی مار کر شہید کردیا گیا اور کوئی مذمت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ان کا مقصد ہے، یہ ان کے کھلم کھلا اعلانات ہیں، کوئی بھی مارچ جو خونی، فسادی، اظہار رائے، ملک اور شہریوں کے لیے خطرہ ہو، شہریوں کے جان اور مال کے لیے خطرہ ہو تو آئین اس کی اجازت نہیں دیتا اور کوئی جمہوریت اس کی اجازت نہیں دیتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا مقصد فتنہ، فساد اور انتشار پھیلانا نہ ہوتا تو یہ اسلام آباد سے نکلتے، یہ پشاور سے کیوں نکل رہے ہیں، پشاور کے حکومتی وسائل استعمال کرکے، جس میں سب سے بڑی خطرناک بات یہ ہے کہ جب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پولیس کو لے کر جب یہاں پنجاب اور اسلام آباد کی پولیس سے ملیں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب خیبر پختونخوا کی پولیس یہاں پر پنجاب اور اسلام آباد کی پولیس سے گتھم گتھا ہو گی تو قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاکستان کی پولیس ہوگی اور یہ ملک کے اندر وہ فساد اور انتشار چاہتے ہیں۔