پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک ہائی وے پر غیر ملکیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گزشتہ روز ضلع کیچ کے قصبہ ہوشاب میں نور جہاں بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں اور ان کے ساتھ موجود ایک اور خاتون کو گرفتار کر لیا تھا۔
خواتین غیر ملکیوں پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں، دوسری خاتون کی شناخت شائنہ کے نام سے کی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ نور جہاں کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ گروپ سے ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا ہےکہ انہیں ہوشاب ٹاؤن کے نواحی علاقے میں واقع خواتین کے گھر پر چھاپے کے دوران خودکش جیکٹ، 87 کلو گرام بارودی مواد اور خودکش حملے میں استعمال ہونے والا سامان ملا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ جب اہلکاروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تو نور جہاں نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی جبکہ محکمہ کی خواتین اہلکاروں نے ان پر قابو پالیا تھا۔
خاتون کے ساتھ فضل نام کے ایک شخص کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔
گرفتار خاتون کی جانب سے اے ٹی سی کے سامنے پیش ہونے والے ایک سینئر وکیل نے بتایا کہ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد سی ٹی ڈی حکام سے کہا کہ وہ انہیں دو دن بعد کیس کا مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کریں۔
وکیل کے مطابق عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ ملزم کو سی ٹی ڈی تھانے میں رکھا جائے اور تھانے میں قیام کے دوران ان کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ نور جہاں نے عدالت کو بتایا کہ دوران حراست انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ناظم الدین، جدن دشتی، عبداللطیف ایڈووکیٹ، محراب گچکی اور دیگر سینئر وکلا نے عدالت میں خواتین کی نمائندگی کی۔
قبل ازیں خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں افراد نے دونوں خواتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تربت اور ضلع کیچ کے قصبے ہوشاب کے درمیان شاہراہ بلاک کر دی تھی۔