غزہ میں جنگ بندی کیلئے عالمی برادری متحرک ہوگئی امریکا، سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور اردن نے جنگ بندی کیلئے سفارتی کوششیں تیز کردیں۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ تنازع کی اصل وجہ فلسطینی عوام کو انصاف نہ ملنا ہے، چین عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انصاف، وقار اور آزادی کے ساتھ رہنے کی فلسطینیوں کی خواہشات کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس فلسطینیوں کی نمائندہ نہیں، حماس نے داعش کی یاد دلادی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں کی جانب سے شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دینے اور انسانی امداد کیلئے محفوظ راہداری کھولنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے رابطے میں دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے پر اتفاق کیا جبکہ سعودی ولی عہد کے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطے کے بعد دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔
شام کے صدر بشار الاسد اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے درمیان رابطے کے بعد دونوں رہنماؤں کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ فلسطینیوں کو دفاع کا حق بھی ہے اور ان کی مزاحمت بھی جائز ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھی فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیا گیا ہے