سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عمران خان کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن پاکستان اور نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے درخواست ایڈووکیٹ عذیر کرامت بھنڈاری کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عمران خان نے درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے۔
درخواست میں پی ٹی آئی چیئرمین نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو اوورسیز پاکستانیوں کو دی گئی ووٹ کی سہولت فراہمی کا حکم دے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن و دیگر حکام کو ایسے انتظامات کا حکم دیا جائے کہ اوورسیز پاکستانی آئندہ عام انتخابات میں سہولت کے ساتھ ذریعے ووٹ ڈال سکیں۔
درخواست میں پی ٹی آئی چیئرمین نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نادرا کو فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا جائے اور نادرا کو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ ڈالنے کا میکانزم بنانے کی ہدایت جاری کی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 اور نیب آرڈیننس 1999 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے تھے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی جس میں ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کو پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔
بل وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا تھا، بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی تھیں۔
بل پیش کرتے ہوئے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا تھا کہ آئی ووٹنگ کے لیے نادرا کا سسٹم مناسب نہیں ہے، ہم نے موجودہ قانون سازی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خط پر کیا، اگر الیکشن کمیشن کو کسی قانون پر اعتراض ہے تو شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔
اس مشترکہ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے کی ترامیم پیش کی گئی تھیں، تاہم وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جماعت اسلامی کے سینیٹر کی ترامیم کی مخالفت کی تھی جس کے بعد پارلیمنٹ نے جماعت اسلامی کے رکن کی ترامیم مسترد کردی تھیں۔