اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 7 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صدر نے دلائل دیے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ آج دن تک 140 کیسز درج ہوچکے ہیں، پٹیشنرکے علم کے مطابق ابھی تک تمام کیسز میں ضمانت لی جن کا علم ہے، جن 7 کیسز میں پیش ہورہے ہیں ان میں براہ راست ہائیکورٹ نہیں آنا چاہتے تھے، جوڈیشل کمپلیکس ضمانت لینے گئے مگر امن عامہ کی صورتحال پیدا ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہا تھا متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے پروٹیکشن دیں گے، آپ نے ابھی تک تفتیش بھی جوائن نہیں کی، آپ کو پہلی تاریخ سے باورکرایا تھا کہ ہم صرف پروٹیکشن دیں گے۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان 7 کیسز میں ابھی بیان ریکارڈ کرانے کو تیار ہیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے مؤکل اسلام آباد میں موجود ہیں، تفتیشی افسران بھی یہاں ہیں، آج ہی بیان ریکارڈ کرادیں، یہ بیان اس طرح نہیں ہوگا کہ آپ ایک پیپر دے دیں، پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے کا جو طریقہ کارہے اس کو فالو کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو ریلیف دینا چاہ رہے ہیں اگرآپ نہیں لینا چاہتے تو آپ کی مرضی۔
بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ اٹھ گیا اور ججز چیمبر میں چلے گئے۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشتگردی کے 7 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔