گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے انہیں مبینہ طور پر واٹس ایپ پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجے ہیں۔
ڈاکٹر افتخار نے دعویٰ کیا ہے کہ واٹس ایس میسج میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے انہیں دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ ’ شرافت سے مستعفی ہو جاؤ ورنہ تجھے زبردستی نکال دیں گے۔‘علی امین گنڈاپور کی سنگین نتائج کی دھمکیوں کے بعد وائس چانسلر نے علی امین کے خلاف کارروائی کے لیے گورنر کو خط لکھ دیا۔
وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، وزیر داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری اور دیگر ضلعی افسران کو خط کی کاپی ارسال کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور ان دنوں مبینہ طور پر گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار کے خلاف مہم چلا رہے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ گومل یونیورسٹی کے طلبہ اور اثاثہ جات کی تقسیم کرکے مجوزہ زرعی یونیورسٹی کو منتقل کیے جاسکیں۔
وائس چانسلر نے یونیورسٹی ایکٹ کے خلاف اقدام کرنے سے انکار کردیا جس پر علی امین گنڈاپور کی ایما پر پہلے طلبہ سے وائس چانسلر کے خلاف مظاہرے کروائے گئے جہاں وی سی کی سرکاری گاڑی اور یونیورسٹی کے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے خلاف پولیس و انتظامیہ نے قانونی کارروائی سے انکار کرکے مشتعل طلبہ کی حوصلہ افزائی کی، اس کے باوجود علی امین نے واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے وائس چانسلر سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور سرنڈر نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
وائس چانسلر نے گورنر کو خط لکھ کر علی امین کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔
وی سی نے خط میں لکھا ہے کہ علی امین گنڈاپور سابق طلبہ کی مدد سے یونیورسٹی طلبہ کو کھانا اور ساؤنڈ سسٹم بھیج کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
خط میں وائس چانسلر نے لکھا کہ علی امین گنڈاپور نے واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے براہ راست مجھے دھمکیاں دی ہیں، میری زندگی کو لاحق خطرہ سامنے رکھتے ہوئے مجھے سیکیورٹی فراہم کرکے علی امین گنڈاپور کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
گومل یونیورسٹی غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ
بعد ازاں ڈیرہ اسمٰعیل خان میں قائم گومل یونیورسٹی کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا فیصلہ سامنے آیا۔
گومل یونیورسٹی کے طرف سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق جامعہ گومل کے سینڈیکٹ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں امن و امان کی صورتحال کو نظر میں رکھتے ہوئے یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ معاملات پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تمام کاوشوں کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی، لہٰذا سینڈیکیٹ نے جامعہ کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق سینڈیکیٹ نے مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے مظاہرین کی طرف سے پیش کیے گئے جائز مطالبات پر اصولی طور پر اتفاق کیا اور مزید معاملات متعلقہ حکام کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔