عدلیہ میں احتساب کا کوئی سسٹم نہیں ہے: فواد چوہدری

وفاقی وزیر  اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں احتساب کا کوئی سسٹم نہیں ہے۔

قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم کی رہائی کے عدالتی احکامات پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کئی بار کہہ چکی ہے کہ اس طرح کے کیسز فساد فی الارض ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام قتل کیسز میں سپریم کورٹ کے 100 فیصلے موجود ہیں کہ اس میں معافی نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ سے گزارش ہے ایکشن لےکہ قندیل بلوچ کے بھائی کو کیسے چھوڑ دیا، قندیل بلوچ قتل کیس میں سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں احتساب کا کوئی سسٹم ہے اور  نا ہی ججز کی کوالٹی آف ججمنٹ کو پرکھنے کا کوئی طریقہ ہے، ججز کی غلط اپروچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ  ہمیں ماڈرن پراسیکیوشن کی طرف جانا چاہیے اور اپوزیشن کو بڑے ریفارمز پر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے، وزیراعظم نے اسمبلی میں اپوزیشن سے کہا کہ حقیقی ایشوز پر بات کرتے ہیں، اپوزیشن کہتی ہے باقی کیسز پر بعد میں بات کریں گے پہلے ہمارے کیسز ختم کریں۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے بھی چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے قندیل بلوچ کیس پر نوٹس لیں۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ قندیل بلوچ کیس میں مجرموں کی رہائی سسٹم اور نظام عدل میں سقم واضح کرتی ہے، قندیل بلوچ کے مجرموں کی رہائی سے غیرت کے نام پر قتل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عثمان مرزا، نور مقدم اور قندیل بلوچ کیس نظام تفتیش اور نظام عدل کا سقم واضح کر رہے ہیں، ان مجرموں کو سزا نہیں ملتی تو خواتین کے خلاف جرم کے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں