کراچی کی مقامی عدالت نے معروف ٹی وی اینکر اور سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم سے متعلق گزشتہ روز دائر کی گئی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن نے آج سماعت کی۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل سجاد علی دشتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ورثا پوسٹ مارٹم کرانا نہیں چاہتے، ورثا کہتے ہیں پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کے والد صاحب کی روح کو تکلیف پہنچے گی، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی پر شک بھی نہیں ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کے بعد عدالت نے مختصر حکم نامے میں عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا۔
دریں اثنا عدالت نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے حوالے سے تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ورثا کا مؤقف ہے کہ عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم سے ان کی قبر کی بے حرمتی ہوگی، کوئی شک نہیں ہے کہ ورثا عامر لیاقت کی قبر کے وارث ہیں لیکن جب موت مشکوک ہو اور جرم کا بھی خدشہ ہو تو نظامِ انصاف کو حرکت میں آنا چاہیے۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ پس پردہ حقائق کو سامنے آنا چاہیے، پولیس سرجن کے مطابق لاش کے بیرونی معائنے سے موت کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوتی، اس لیے یہ واضح ہے کہ عامر لیاقت کی موت وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی، اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ موت قدرتی ہے یا نہیں؟
تحریری حکم نامے میں عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم ناگزیر ہے تاکہ شکوک وشبہات کے بادل چھٹ سکیں۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے سیکریٹری صحت کو میڈیکل تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل بورڈ پوسٹ مارٹم کی تاریخ کا تعین کرے گا، میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق عدالت کو بھی آگاہ کیا جائے۔
عدالت نے ایس ایچ او بریگیڈ کو بھی تمام انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کردیں۔
واضح رہے کہ گزشہ روز ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی وفات کی وجہ جاننے کے لیے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے خصوصی بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
کرمنل پراسیجر کوڈ 1898 کی دفعہ 174 اور 176 کے تحت عدالت میں دائر درخواست میں متوفی ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کی استدعا کی گئی تھا تاکہ متوفی کی موت کی اصل وجہ دریافت کی جا سکے۔
کراچی کے ایک شہری عبدالاحد خان کی جانب سے اپنے وکیل بیرسٹر ارسلان راجا کے ذریعے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی پراسرار اور اچانک موت نے کراچی کے شہریوں میں ان معقول شبہات کو جنم دیا ہے کہ کسی نے جائیداد کے تنازع پر ان کا قتل کیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیا جائے کیونکہ موت کی حقیقی وجہ سامنے آنا ضروری ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہیلتھ سندھ کو ہدایت دی جائے کہ وہ ایک خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیں جو مرحوم کی موت کی اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کرے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) صحت سندھ کو ہدایت دی جائے کہ وہ میت کے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایس ایف اے) لاہور کو اسٹرنگولیشن فارنزک ایگزامینیشن، فرانزک پیتھالوجی، ٹریس کیمسٹری اور ہسٹولوجیکل ایگزامینیشن کے لیے بھیجیں۔
واضح رہے کہ پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پولیس سرجن کے مطابق جب تک جسم کا اندرونی جائزہ نہیں لیتے موت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکتیں۔
تدفین سے قبل سندھ پولیس نے چھیپا ویلفیئر کو عامرلیاقت حسین کی میت ورثا کے حوالے نہ کرنے سےمتعلق خط لکھا تھا۔
خط چھیپا کے سرد خانے کے انچارج کے نام لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کہ عامرلیاقت کی میت کسی کےحوالے نہ کی جائے۔
پولیس نے کہا تھا کہ لاش امانت کےطور پر آپ کےسرد خانے کے سپرد کی گئی ہے، لاش بریگیڈ تھانے کا عملہ وصول کرے گا، کسی اور کے حوالے نہ کی جائے، میت کسی اور کو دی گئی تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔
تاہم عامر لیاقت کے خاندان نے پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد ان کی میت کو ان کے خاندان کے حوالے کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین روں ماہ 10 جون کو 50 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔