ترکیہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کو جنگ میں جھونکنے کے باعث اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں اور اس کی حمایت و مدد میں کمی کی جائے۔
اس امر کا مطالبہ ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیضان نے منگل کے روز حکمران جماعت کے ایک وفد سے فلسطینی ریاست کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خارجہ ترکیہ کا کہنا تھا ہم مطالبات کرتے کرتے اور مذمت کرتے کرتے محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے پاس الفاظ ختم ہوگئے۔ بین الاقوامی سفارت کاری اور بین الاقوامی سیاست میں جو ممکن تھا وہ ہو چکا۔ اب ہمیں ضرور اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگانا ہوں گی۔
خیال رہے اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے حوالے سے ترکیہ واضح اور کھلا تنقیدی اظہار کرنے والا ملک ہے۔ وہ جنگ بندی کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کا بھی حامی ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے لبنان کی طرف جنگ کو پھیلانے سے اسرائیل کو روکنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ اسرائیل نے آج تک غزہ میں جنگ بندی کے کسی مطالبے پر کان دھرے ہیں نہ کسی بات کو توجہ دی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کرے اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ کے باوجود اسرائیل کو ایسی کوئی قیمت ادا نہیں کرنا پڑ رہی جو سیاسی یا فوجی اعتبار سے اس کے نقصان کا باعث ہو۔ اس لیے اگر دنیا چاہتی ہے کہ ہم غزہ میں جنگ کا خاتمہ دیکھیں تو اسرائیل کی حمایت و مدد میں کمی کرنا ہوگی۔ اگر عالمی برادری نے اسرائیل کے خلاف پابندیاں نہ لگائیں اور اس کی مدد کرنا بند نہ کیا تو اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ اسی طرح جاری رکھے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اسرائیل کو ایک سال سے جاری رکھی گئی غزہ میں جنگ کو لبنان میں کھینچ لے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
یاد رہے پچھلے ہفتے ترکیہ کے صدر طیب ایردوان نے غزہ کی جنگ کے بارہ ماہ مکمل ہونے پر کہا تھا کہ غزہ میں خونریزی پوری انسانیت کے لیے قابل شرم ہے۔