طلبہ کو پاکستان میں تعلیم کے حصول سے روکنے کے بھارتی انتباہ کی مذمت

پاکستان نے بھارت کے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے اپنے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے پاکستان کا سفر کرنے سے روکے جانے کی مذمت کی ہے اور اس معاملے پر بھارتی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن اور یونیورسٹی آف گرانٹس کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے تناظر میں آیا ہے جس میں کہا گیا کہ ‘بھارت یا بیرون ملک مقیم بھارتی شہری جو کسی بھی پاکستانی تعلیمی ادارے یا ڈگری پروگرام میں داخلہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ بھارت میں ملازمت یا اعلیٰ تعلیم کے لیے اہل نہیں ہوں گے’۔

تاہم اس میں مزید کہا گیا کہ تارکین وطن اور ان کے بچے جنہوں نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکے ہیں وہ بھارت میں ملازمت حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، بشرطیکہ انہیں شہریت دی گئی ہو اور سیکیورٹی کلیئرنس حاصل ہو۔

پاکستان نے اس نوٹس کو ‘ظالمانہ آمریت’ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا ‘یہ افسوسناک ہے کہ بھارتی حکومت پاکستان دشمنی کے لاعلاج جنون کی وجہ سے طلبہ کو اپنی پسند کی معیاری تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بے دریغ مجبور کر رہی ہے۔’

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس نوٹس کے مندرجات نے پاکستان کے خلاف بی جے پی اور آر ایس ایس کے اتحاد کی گہری نظریاتی دشمنی اور دائمی نفرت کو بے نقاب کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اپنے مشن ‘ہندو راشٹرا’ کے ایک حصے کے طور پر بھارتی حکومت نے ملک میں ہائپر نیشنل ازم کو ہوا دینے کے لیے ایسی حرکتیں کی ہیں۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم نے مذکورہ پبلک نوٹس کے حوالے سے بھارتی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے، پاکستان بھارت کے اس کھلم کھلا امتیازی اور ناقابل بیان اقدام کے جواب میں مناسب اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں