خواتین کے حقوق کے حوالے سے عالمی پیشرفت تنزلی کا شکار ہو رہی ہے اور صنفی مساوات کے ہدف کے حصول میں مزید 3 صدیاں لگ سکتی ہیں۔
یہ بات اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کے ہدف کا حصول زیادہ مشکل ہوگیا ہے اور اقوام متحدہ کے حقوق نسواں کے ادارے کے ایک تخمینے کے مطابق ایسا 300 سال میں ممکن ہو سکے گا۔
جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس 2 ہفتے تک جاری رہے گا جس کے دوران دنیا بھر میں خواتین کی حالت و زار پر بات کی جائے گی۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جبکہ ماؤں کی اموات، اسکولوں سے لڑکیوں کے اخراج، روزگار کی فراہمی سے انکار اور کم عمری میں شادیوں جیسے مسائل کی شدت بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کے لیے گزشتہ دہائیوں میں ہونے والی پیشرفت ہماری آنکھوں کے سامنے ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے کسی ملک کا نام تو نہیں لیا مگر انہوں نے زور دیا کہ متعدد مقامات پر خواتین کے تولیدی اور جنسی حقوق غضب کیے جا رہے ہیں جبکہ کچھ ممالک میں اسکول جانے پر لڑکیوں پر حملے یا اغوا جیسے خطرات سامنے آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں صنفی مساوات میں اضافے کی بجائے خلا بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے سے ملکر اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مرد اکثریتی معاشرہ مزاحمت کر رہا ہے مگر ہم بھی اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہے۔