صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایڈووکیٹ اشتر اوصاف کو بطور اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے تقریباً ایک ماہ قبل عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
اٹارنی جنرل، عدالت عظمیٰ میں حکومت کا اہم وکیل ہوتا ہے اور قانونی معاملات پر حکومت کو تجویز پیش کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔
صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 100 (1) کے تحت وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی سفارش پر اشتر اوصاف کو اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات کردیا گیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 100 (1) کے مطابق ’صدر، اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر ایسے شخص کو تعینات کرے گا جو سپریم کورٹ کا جج بننے کی اہلیت رکھتا ہو‘۔
7 مئی کو وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے تصدیق کی تھی کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد اشتر اوصاف کی تعیناتی کی سمری منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھیج دی گئی ہے۔
اشتر اوصاف، خالد جاوید خان کے پیش رو ہیں جنہوں نے عمران خان کی زیر قیادت حکومت کے برطرف ہونے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
رواں سال کے آغاز میں سابق اے جی پی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ انہوں نے فروری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے بعد جلد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ حکومت کی تبدیلی کے بعد نئی حکومت کی اتحادی جماعتیں نئے اٹارنی جنرل کی تلاش میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی تھیں، خیال رہے اتحادی جماعتوں کے زیر قیادت حکومت میں بڑا حصہ مسلم لیگ (ن) کا ہے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے کے لیے تجویز کردہ سرفہرست ناموں میں اشترا اوصاف، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سینئر قانون ساز سلمان اکرم راجا شامل تھے۔
خیال رہے قبل ازیں 2016 سے 2018 تک اشتر اوصاف بطور اٹارنی جنرل خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قانونی مشیر بھی رہے ہیں جبکہ وہ شریف خاندان کے قریبی بھی ہیں۔