عیدالفطر کی آمد سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عبداللہ ہارون روڈ پر واقع صدر کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ شاپنگ سینٹر کے 350 تاجروں میں المناک واقعے کے ٹھیک 5 ماہ بعد 44 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد معاوضے کے چیک تقسیم کر دیے۔
رپورٹ کے مطابق نومبر 2021 میں ایک ہفتے کے دوران آتشزدگی کے 2 واقعات میں سینکڑوں دکانیں جل کر خاکستر ہو گئی تھیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں کوآپریٹو اور وکٹوریہ مارکیٹوں کے آتشزدگی سے متاثرہ دکانداروں میں 44 کروڑ 50 لاکھ روپے کے معاوضے کے چیک تقسیم کیے تاکہ وہ اپنی کاروباری سرگرمیاں بالخصوص رمضان کے عروج کے موسم میں دوبارہ شروع کر سکیں۔
تقریب میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سینئر افسران بشمول محمد ادریس، زبیر موتی والا، اے کیو خالد اور متاثرہ دکانداروں نے شرکت کی۔
نومبر 2021 میں صدر میں ایک ہفتے کے دوران آتشزدگی کے 2 علیحدہ واقعات نے ان دونوں بازاروں کو بری طرح نقصان پہنچایا جو کہ کئی قسم کے ریڈی میڈ ملبوسات اور کپڑوں کی فروخت کے لیے مشہور ہیں۔
ایک جائزے کے مطابق کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ مارکیٹ میں لگنے والی آگ نے 500 سے زائد کاروباروں کو تباہ کر دیا تھا۔
اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کی وفاقی حکومت اور کراچی سے اس کے اراکین اسمبلی نے کوآپریٹو مارکیٹ کی بحالی کا بیڑہ اٹھایا اور جنوری 2022 میں انہوں نے تزئین و آرائش کے بعد دکانوں کی چابیاں کوآپریٹو مارکیٹ کے تقریباً 500 تاجروں کو سونپ دیں۔
دوسری جانب سندھ کی صوبائی حکومت نے وزیر کوآپریٹو جام اکرام دھاریجو کی سربراہی میں ایک کمیٹی کراچی ایفیکٹڈ ریلیف کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کمیٹی نے وکٹوریہ شاپنگ سینٹر کے دعوؤں کا جائزہ لیا جہاں 20 دکانیں متاثر ہوئیں اور صدر کوآپریٹو مارکیٹ جہاں 338 دکانیں جل گئیں اور دونوں مارکیٹوں کے لیے بالترتیب 5 کروڑ 25 لاکھ روپے اور 39 کروڑ 27 لاکھ روپے کے معاوضے کی سفارش کی۔
وزیراعلیٰ نے بالآخر رقم کی منظوری دے دی اور متاثرہ دکانداروں میں معاوضے کے چیک حوالے کر دیے تاکہ وہ اپنا کاروبار دوبارہ شروع کر سکیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ کی عمارت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کی خبر سن کر واقعی صدمے اور گہرے دکھ کا شکار ہیں جہاں اس حادثے میں تمام دکانیں مکمل طور پر تباہ اور راکھ کا ڈھیر ہو بن گئیں اور دکانداروں کو بے پناہ مالی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا اور کے سی سی آئی نے بروقت ان سے رابطہ کیا اور تباہی کی تمام تفصیلات بتائیں اور اس آگ سے متاثرہ دکانداروں کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نقصانات کی نوعیت کا بخوبی جائزہ لینے کے بعد سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے پریشان حال دکانداروں کی مکمل مالی امداد کرکے ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سندھ حکومت نے مشکل وقت میں تاجر برادری کا ساتھ دیا ہو، اس سے قبل 2009 میں بولٹن مارکیٹ میں آگ لگنے کے واقعے کے وقت بھی ہماری حکومت نے تمام متاثرین کو مناسب معاوضہ فراہم کیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ فائر سیفٹی کے مناسب آلات لگا کر آگ لگنے کے ایسے واقعات کو روکا جائے گا۔
انہوں نے تاجر برادری پر بھی زور دیا کہ وہ مارکیٹوں میں فائر سیفٹی کا مطلوبہ میکانزم اور آلات نصب کریں اور ایسے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو دوبارہ رونما ہونے سے بچانے کے لیے سول بائی لاز کا خیال رکھیں۔